اسلام آباد (نیا محاذ) وزارت خزانہ نے ماہ مئی کے لیے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں کچھ مثبت اشارے دیکھنے میں آئے ہیں تاہم بعض شعبے تاحال مشکلات سے دوچار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کر دیا ہے، جو کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔ اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی 1.9 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے جو مالیاتی شعبے کے لیے حوصلہ افزا پیشرفت ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی رواں مالی سال کے دوران خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو ملکی زرمبادلہ کے استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ تاہم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (FDI) میں کمی واقع ہوئی ہے، جو حکومت کے لیے باعث تشویش امر ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جون 2025 میں قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جبکہ مئی کے لیے تخمینہ 1.5 سے 2 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے۔
ترسیلات زر کے حوالے سے رپورٹ میں خوش آئند پیش رفت سامنے آئی ہے۔ جولائی 2024 سے اپریل 2025 کے دوران ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے کے ساتھ 31 ارب 21 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئیں۔
برآمدات میں بھی 6.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جن کی مجموعی مالیت 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہی۔ تاہم، درآمدات میں 11.8 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا، اور ان کی مالیت 48 ارب 62 کروڑ ڈالرز ریکارڈ کی گئی، جو تجارتی خسارے میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
وزارت خزانہ نے موجودہ معاشی صورتحال کو مستحکم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اصلاحاتی اقدامات کے تسلسل سے معیشت مزید بہتری کی طرف گامزن ہو گی۔
