ڈیرہ غازی خان: (نیا محاذ) قبائلی علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک شہری کو خاتون سے تعلقات کے الزام میں غیر قانونی جرگے کے حکم پر رسی سے باندھ کر گہرے پانی میں پھینک دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جرگے نے الزام کا فیصلہ کرنے کے لیے روایتی قبائلی رسم کا سہارا لیا۔ اس رسم کے تحت متاثرہ شخص کو رسی سے باندھ کر گہرے پانی میں چھوڑا گیا، جہاں اسے دوسرے شخص کے 22 قدم مکمل ہونے تک پانی میں رہنا ہوتا ہے، اور دورانِ آزمائش اس کا سر پانی کے اندر ہی رہنا لازمی ہوتا ہے۔
متاثرہ شہری نے بتایا کہ اس پر جھوٹا الزام لگایا گیا اور اس رسم سے اس کی جان بھی جا سکتی تھی۔ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے اور قبائلی رسم کے نام پر اس کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی جرگہ منعقد کرنے پر 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھی سنگین تشویش کا باعث ہے، جس پر حکومتی اداروں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔
