پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزا پانے والے قیدیوں کی رہائی کے لیے دائر درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے، جن میں سزا مکمل ہونے کے بعد 382 بی کا فائدہ دے کر رہائی کی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت کی جانب سے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کو آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں سنائی گئیں، اور چونکہ آرمی ایکٹ ایک خصوصی قانون (Special Law) ہے، لہٰذا اسے عام قوانین پر فوقیت حاصل ہے۔
فیصلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مؤقف کو شامل کیا گیا ہے، جس کے مطابق ملزمان کو پہلے ہی سیکشن 382 بی کا فائدہ دیا جا چکا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ سزا کا آغاز اس تاریخ سے ہوتا ہے جب کارروائی مکمل ہو کر فیصلے پر دستخط کیے جاتے ہیں، نہ کہ گرفتاری کی تاریخ سے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ سزا مکمل ہونے کے باوجود قیدی اب تک جیل میں ہیں، جو آئین کے آرٹیکلز 9، 13، 14 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ 382 بی کا فائدہ پہلے ہی مل چکا ہے، اس لیے مزید کسی رعایت کا جواز نہیں بنتا۔
عدالت نے تمام درخواستیں خارج کر دیں اور کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ دیا گیا ہے۔
