0

کالعدم ٹی ٹی پی کا نظام حکومت پر حملہ، ماہرین کا سخت ردعمل

لاہور: (نیا محاذ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک بار پھر ریاست پاکستان کے آئینی اور جمہوری نظام کو غیراسلامی قرار دیتے ہوئے ملک میں بزورِ طاقت شریعت نافذ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس پر ماہرین نے سخت ردعمل دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے آئین اور جمہوریت کی نفی، اور تشدد کو ’’جہاد‘‘ کہنا اسلامی تعلیمات کی صریحاً غلط تشریح ہے۔ ان کے مطابق اسلام کسی بھی غیر ضروری بغاوت کو “فساد فی الارض” قرار دیتا ہے۔ پیغمبر اسلام ﷺ کا ارشاد ہے کہ “جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی، وہ مجھ سے جدا ہو گیا” (صحیح بخاری)۔
فقہائے اسلام کے مطابق جب تک کوئی حکمران کھلم کھلا کفر کا اعلان نہ کرے، اس کے خلاف مسلح بغاوت کی اجازت نہیں۔ پاکستان کا آئین مکمل طور پر اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، اور شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، انصاف اور عوامی رضامندی سے ہونا چاہیے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کے نفاذ کا طریقہ کار پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے۔ ٹی ٹی پی کی پرتشدد کارروائیاں نہ صرف غیر آئینی بلکہ ریاست سے غداری کے زمرے میں آتی ہیں۔
اخلاقی لحاظ سے بھی ٹی ٹی پی کا بیانیہ اسلام کے اصل پیغام کے خلاف ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شدت پسند تنظیم کے اقدامات، انسانی حقوق، عدل، اور اسلامی رحمت کے پیغام کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا: “دین میں کوئی زبردستی نہیں” (البقرہ: 256)۔
علماء اور قانونی ماہرین نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کا بیانیہ نہ صرف پاکستان کی اسلامی و جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، بلکہ یہ ایک گمراہ کن نظریہ ہے جو عوام کو اصل دین سے دور کرنے کے مترادف ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں