اسلام آباد: (نیا محاذ)چین کا شکریہ: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، حتیٰ کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حصول میں بھی چین کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔ وہ زرعی اسکالر شپ پروگرام کے تحت 300 طلبہ کو چین بھیجنے کے پہلے مرحلے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
زرعی ترقی کی جانب اہم قدم
وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستانی زرعی گریجویٹس اعلیٰ تعلیم اور جدید تحقیق کے لیے چین روانہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے چینی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسکالر شپ پروگرام پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کی ایک اور مضبوط مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دورہ چین کے دوران جب انہوں نے زرعی یونیورسٹی دیکھی تو وہاں ہونے والی تحقیق نے انہیں بہت متاثر کیا، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی طلبہ کو زرعی تربیت کے لیے چین بھجوایا جائے گا۔
طلبہ کا اہم کردار
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی طلبہ بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کریں گے۔ ان نوجوانوں سے قوم کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو مستقبل میں پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید بنیادوں پر استوار کریں گے۔ چین سے حاصل ہونے والی تربیت کا فائدہ نہ صرف ان طلبہ کو ہوگا بلکہ پورے ملک کو حاصل ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسکالر شپ پروگرام میں شامل طلبہ کا انتخاب مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے، اور اس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ بلوچستان کو خاص طور پر 10 فیصد اضافی کوٹہ دیا گیا ہے۔
قومی اتحاد اور یکساں ترقی
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سب کا ہے اور ترقی اسی وقت ممکن ہے جب تمام اکائیاں مل کر چلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں کی یکساں ترقی پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہے اور اس پروگرام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ہر خطے کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔
دوست ممالک کی حمایت
وزیراعظم نے چین کو پاکستان کا بہترین دوست قرار دیا اور کہا کہ نہ صرف چین بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ دیا۔ ان دوست ممالک کا تعاون پاکستان کے لیے نہایت قیمتی ہے، خاص طور پر مشکل معاشی حالات میں ان کی معاونت ایک نعمت سے کم نہیں۔
زرعی میدان میں نئے مواقع
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ طلبہ چین سے جدید زرعی تکنیک سیکھ کر پاکستان آئیں گے اور یہاں کے زرعی شعبے میں انقلاب لائیں گے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں زراعت سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں جنہیں ان تربیت یافتہ نوجوانوں کی مدد سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جائے گی تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا بہتر معاوضہ مل سکے۔
رپورٹ: نیا محاذ
