کراچی: (نیا محاذ)غزہ سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے غزہ کے مظلوم عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے شاہراہ فیصل پر غزہ یکجہتی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “کراچی اور یہاں کی خواتین نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ یہ امت مسلمہ کا جیتا جاگتا شہر ہے۔”
حافظ نعیم الرحمان نے غزہ کی حالتِ زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “اس وقت اہل غزہ جس مصیبت میں ہیں وہ بیان سے باہر ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور اقوام متحدہ قراردادیں پاس کر رہا ہے، جب کہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا ہے اور اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے۔”
انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ “انشا اللہ فلسطین کو آزادی نصیب ہوگی۔” حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ “حکمراں بزدلی دکھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معیشت کمزور ہو جائے گی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکمران اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔ وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ صرف زبانی باتوں سے کچھ نہیں ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ “مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اور اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے۔ اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے اور مغرب کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے۔ ہم امریکا اور اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں اور ہماری مذمت سے امریکا کے سامنے جھکے ہوئے لوگوں کو تکلیف ہے۔”
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ “اسرائیل آج بھی القسام برگیڈ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اگر مسلمان حکومتیں اپنے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے لائیں، تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی۔” انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف سے عالمی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ “ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے کہ اب پیش قدمی ہوگی، اور جس دن یہ ہوا، جنگ ختم ہو جائے گی۔”
امیر جماعت اسلامی نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پالیسی کا سرکاری سطح پر اعلان کیا جائے تاکہ فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے۔ “آج کی ریلی میں لاکھوں افراد موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا،” انہوں نے مزید کہا۔
انہوں نے اسماعیل ہانیہ کے خاندان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “حماس کی تحریک کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔” ان کا کہنا تھا کہ “پوری دنیا میں اہل فلسطین اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے، اور امریکا میں پچاس فیصد رائے دہندگان حماس کے حامی ہو چکے ہیں۔”
حافظ نعیم الرحمان نے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب کے فتوے پر بھی بات کی اور کہا کہ “یہودیوں کے ایجنٹ کو اس پر تکلیف ہو رہی ہے۔” انہوں نے پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن سے سوال کیا کہ “امریکا کی مذمت کیوں نہیں کی جاتی اور اسرائیل کے خلاف کھل کر کیوں نہیں کھڑا ہوا جاتا؟”
انہوں نے ایک تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “لیاقت علی خان کو کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرو، لیکن لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری روح قابل فروخت نہیں۔” اس پر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ “اسی فیصلے کی وجہ سے پاکستان کو عزت ملی تھی۔”
