0

عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش

نیا محاذ – عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ،سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے استعمال پر باقاعدہ گائیڈ لائنز بنانے کی سفارش کر دی ہے، تاکہ جدید ٹیکنالوجی کو قانونی دائرہ کار میں مؤثر اور محفوظ طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اس حوالے سے 18 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) اور ڈیپ سیک (DeepSeek) جیسے اے آئی ٹولز عدالتی فیصلوں میں ریسرچ اور ڈرافٹنگ میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
فیصلے میں زور دیا گیا ہے کہ اے آئی کو صرف مددگار ٹول کے طور پر دیکھا جائے، یہ جج کی خودمختار فیصلہ سازی کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ انسانی فہم، تجربہ اور انصاف پسندی وہ بنیادی عناصر ہیں جو کسی بھی عدالتی فیصلے کی روح ہوتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اے آئی کو صرف سمارٹ ریسرچ اور عدالتی معاونت تک محدود رکھنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی گائیڈ لائنز مرتب کریں جو عدالتی نظام میں اے آئی کے کردار اور دائرہ کار کو واضح کریں۔
یہ فیصلہ پاکستان کے عدالتی نظام کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی جانب ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں