0

“کھلاڑی پیسے اور سفارش پر ٹیم میں شامل ہوتے ہیں، شاہد آفریدی کا بڑا دعویٰ”

شاہد آفریدی کا انکشاف: “پیسے اور سفارش پر کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے”
کراچی (نیامحاذ) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں انڈر-13، انڈر-16 اور انڈر-19 کی سطح پر کھلاڑیوں کے انتخاب میں پیسے اور سفارش کا عمل دخل ہے، جس کے باعث کرکٹ ترقی نہیں کر رہی۔

“ٹیم تب ہی آگے بڑھے گی جب میرٹ پر فیصلے ہوں”
نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر کھلاڑیوں کو سفارش اور رقم کے عوض ٹیم میں شامل کیا جائے گا تو کرکٹ ترقی کیسے کرے گی؟ ان کے مطابق، ریجنز کے پریزیڈنٹس کھلاڑیوں سے پیسے لے کر انہیں مواقع فراہم کرتے ہیں، جس سے حقیقی ٹیلنٹ پیچھے رہ جاتا ہے۔

“پاکستان کرکٹ کو گراس روٹ لیول پر کام کی ضرورت ہے”
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) سے کوئی کنٹریکٹ نہیں چاہیے، بلکہ وہ گراس روٹ لیول پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق کرکٹر محمد یوسف کی خدمات پاکستانی ٹیم کے بجائے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں، جہاں وہ نوجوان بلے بازوں کی تکنیک بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

“ہمارے اسٹارز کو صرف قومی ٹیم میں ہی کوچنگ کی خواہش کیوں ہوتی ہے؟”
انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کرکٹ کے کئی سابق اسٹارز صرف قومی ٹیم کے ساتھ کوچنگ یا عہدوں کے خواہشمند ہوتے ہیں، حالانکہ اصل ضرورت نوجوان کھلاڑیوں کی بہتری اور ڈومیسٹک لیول پر کام کرنے کی ہے۔

“جب انصاف نہیں ہوگا تو نتائج بھی بہتر نہیں آئیں گے”
شاہد آفریدی نے کہا کہ جب تک نوجوان کھلاڑیوں کو نیچے سے ہی انصاف فراہم نہیں کیا جائے گا، تب تک قومی ٹیم سے بہترین نتائج کی توقع رکھنا بے معنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی کرکٹ کو ترقی دینی ہے تو سفارشی نظام ختم کرکے صرف میرٹ کو ترجیح دینی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں