سپرلیوی ٹیکس کیس: سپریم کورٹ میں اہم سوالات اٹھا دیے گئے
اسلام آباد (نیامحاذ) – سپریم کورٹ میں سپر لیوی ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ “سپر ٹیکس ایک خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، کیا اسے ہمیشہ کے لیے نافذ رکھا جائے گا؟”
نجی ٹی وی “ایکسپریس نیوز” کے مطابق، سپریم کورٹ میں 5 رکنی آئینی بینچ کے سامنے کیس کی سماعت ہوئی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے۔
وکیل کمپنیز: سپر ٹیکس کی رقم اور مدت پر سوالات
کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ:
✅ حکومت سے یہ سوال ہونا چاہیے کہ سپر ٹیکس کے تحت کتنی رقم جمع ہوئی؟
✅ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی صوبائی مسئلہ ہے، تو قومی فنڈز سے بغیر رضامندی رقم کیسے خرچ ہو سکتی ہے؟
ججوں کے ریمارکس: سپر ٹیکس ہمیشہ کے لیے؟
🟢 جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا:
“کیا ایک بار لگایا گیا سپر ٹیکس ہمیشہ کے لیے رہے گا؟”
🟢 جسٹس جمال مندوخیل نے تبصرہ کیا:
“سپر ٹیکس آپریشن متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، لیکن دہشت گردی کا مسئلہ آج بھی موجود ہے۔”
ایف بی آر کا موقف: دہشتگردی سے بے گھر ہونے والے افراد
🟠 ایف بی آر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ:
🔹 دہشت گردی کے باعث کئی لوگ بے گھر ہوئے۔
🔹 حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس کی وصولی بند کر دی تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا:
❓ “آپریشن کے دوران کتنے افراد بے گھر ہوئے؟ کن علاقوں میں سب سے زیادہ متاثرین تھے؟”
کیس کی مزید سماعت ملتوی
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، اور مزید شواہد اور تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔