طیبہ بخاری
نیا سال 2025اپنے ساتھ کئی اہم اور ہنگامہ خیز خبریں لایا ہے ۔
٭:ناروے کا سیاسی بحران، 2 جماعتی حکومت ختم ہوگئی۔
٭:جمہوریہ کانگو میں جنگ شدت اختیار کرچکی ہے،سینکڑوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
٭: چین نے سرحد پر 2نئی کاﺅنٹیز کا اعلان کر دیا ۔۔۔بھارت چراغ پا ہو گیا ۔
٭:بھارت کے اعلیٰ سفارتی اہلکار نے دبئی میں طالبان کے اعلیٰ سفارتی اہلکار سے اہم ملاقات کی، اور دونوں ممالک نے ”دوستی “ بڑھانے کا اعلان کر دیا ۔
٭:تنظیم سکھ فارجسٹس نے بھارت سے علیٰحدگی کا مطالبہ کر دیا،23مارچ سے ریفرنڈم کا آغاز ہو گا ۔۔۔ سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ بھارت خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے قتل کی منصوبہ بندی کررہا ہے، مودی حکومت امریکہ اور کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتی ہے، کینیڈا میں اس سے پہلے ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کیا گیا۔
٭:ایران نے ”دھمکی “ دی ہے کہ اگر امریکہ یا اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو “فل سکیل وار” شروع کردیں گے۔
٭:بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطح کے فوجی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور آرمی چیف سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں یوں مدتوں بعد ”2بھائی “ مل بیٹھے اور تعلقات آگے بڑھانے کا کھل کر اعلان کیا ۔
٭:غزہ میں جزوی جنگ بندی ہو گئی ۔
اب چلتے ہیں اپنے موضوع اور امریکہ ۔۔۔۔نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھال لیا اور کئی اہم اعلانات کر دئیے جنکی تفصیلات آنیوالے دنوں میں آپ کے سامنے ضرور پیش کریں گے ۔ فی الحال ہنگامی نوعیت کے معاملات پر مختصراً گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہیں ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ میں فضائی حملوں کی منظوری دی۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تصدیق کی کہ انہوں نے داعش اور اس سے منسلک اہداف پر حملوں کی منظوری دی ہے، امریکہ نے صومالیہ میں داعش کے ٹھکانوں پر حملہ کیا، امریکی فورسز کے حملے میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صومالیہ میں مارے گئے دہشت گرد امریکہ اور اتحادیوں کےلئے خطرہ تھے۔دوسری جانب صومالیہ صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ صومالیہ کے صدرحسن شیخ محمد کو امریکی حملے سے آگاہ کر دیا گیا تھا، امریکی فضائی حملے میں داعش کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف بھی لاگو کردئیے ہیں ۔ دھمکیوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے صدر ٹرمپ نے تینوں ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے حکمنامے پر دستخط کردئیے ۔ کینیڈین حکام کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ برآمد کیے جانیوالے سامان پر منگل سے 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا گیا ہے، تاہم کینیڈین آئل پر یہ ٹیکس 10 فیصد لگایا گیا ہے۔اسی طرح میکسیکو سے برآمد اشیا ءپر بھی 25 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ چین سے امریکہ بھیجی جانیوالی اشیا ءپر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہے، ٹیرف کا عارضی پلان منگل سے نافذالعمل ہوگا۔ اگر کسی ملک نے ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔
امریکی میڈیا میں اس معاملے پر تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے عدم استحکام سے دوچار کرنیوالی تجارتی جنگ کا سٹیج تیار ہوگیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے میکسیکو کا انضمام کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکہ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
٭: کینیڈا نے بھی ٹرمپ کو ”جواب“دیدیا ۔۔۔ امریکہ کی طرف سے کینیڈین درآمدات پر ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد کینیڈا نے بھی امریکی در آمدات پر ٹیرف 25 فیصد عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا اور میکسیکو امریکی ٹیرف کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کینیڈا کے عوام مقامی اشیاءخریدیں،چھٹیاں بھی اپنے ملک میں ہی گزاریں۔
د وبارہ چلتے ہیں امریکہ ۔۔۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو ایک بار پھر امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کی خواہش ظاہر کر دی۔ٹرمپ نے بیان دیا جس میں کہاکہ” محصولات میں اضافے سے کچھ تکلیف ہوگی لیکن اس کے نتائج شاندار ہوں گے، یہ امریکہ کا سنہری دور ہو گا،ہم امریکہ کو پھر سے عظیم بنائیں گے۔کیوں ہم کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر ادا کرتے ہیں؟ کینیڈا کو ہماری 51ویں ریاست بننا چاہیے، اس صورت میں کینیڈا کے پاس بہتر فوجی تحفظ ہو گا اور اس پر کوئی ٹیرف بھی نہیں ہو گا“۔
اس سے قبل بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کے خلاف اقتصادی قوت استعمال کریں گے اور کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بننا چاہیے۔جس پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹرمپ کو ”کرارا جواب“ دیتے ہوئے کہا تھا کہ” کینیڈا قیامت تک امریکہ میں ضم نہیں ہوگا“۔
٭:ٹیرف کے معاملے پر چین بھی میدان میں اتر آیا ۔۔۔۔امریکہ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے پر چین نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شکایت درج کرانے کا اعلان کر دیا۔
چینی وزارت تجارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ” اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لیے جوابی اقدامات کریں گے۔ٹیرف کا نفاذ عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ٹیرف کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شکایت درج کرائیں گے۔ ٹیرف تعمیری نہیں ہے“۔
٭:اب چلتے ہیں برطانیہ ۔۔۔اس ہفتے کے آخر میں برطانیہ کے یورپی یونین سے علیٰحدگی (بریگزٹ) کے5سال مکمل ہو رہے ہیں۔ برطانوی عوام کی رائے میں ”تبدیلی “آ گئی ہے ۔۔۔۔اور یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ ” کیا یورپی یونین چھوڑنا غلطی تھی؟“
یورپی یونین سے نکلنے کے حق میں ریفرنڈم 23 جون 2016 کو ہوا تھا۔ اس کے بعد برسلز کے ساتھ طویل مذاکرات، ویسٹ منسٹر میں سیاسی و قانونی بحث و مباحثے اور3 برطانوی وزرائے اعظم کے عہدوں کے خاتمے کے بعد بالآخر بورس جانسن نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے بریگزٹ مکمل کیا۔ریفرنڈم کے نتائج انتہائی قریب تھے 51.89 فیصد ووٹروں نے یورپی یونین سے علیٰحدگی کے حق میں جبکہ 48.11 فیصد نے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا، جسے عموماً 52/48 فیصد کے تناسب سے پیش کیا جاتا ہے۔
برطانیہ کے مجموعی فیصلے کے اندر بھی اختلافات واضح تھے، انگلینڈ اور ویلز نے بریگزٹ سے الگ ہونے جبکہ سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ نے یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔پانچویں سالگرہ کے موقع پر کیے گئے تازہ ترین عوامی رائے عامہ کے جائزے مسلسل یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اب برطانوی عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ بریگزٹ ایک غلط فیصلہ تھا۔بڑی تعداد میں لوگ اب سمجھتے ہیں کہ بریگزٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور وقت گزرنے کےساتھ ساتھ اس کے اثرات کے بارے میں عوام کی رائے میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ برطانیہ میں یونیورسٹی فنڈنگ کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور اس بحران کے باعث ہزاروں ملازمتیں جانے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے ۔یہ تشویشناک رجحان اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سالمیت اور بین الاقوامی حیثیت کو برقرار رکھنے کےلیے فیصلہ کن کارروائی کے مطالبات کو جنم دے رہا ہے۔یہ صورتحال اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ جامعات کے وقار اور یا شہرت سے قطع نظر فنڈنگ کے چیلنجز اداروں کو متاثر کرتے ہیں۔رائل کالج آف نرسنگ (RCN) نے تشویش کا اظہار کیا کہ مالی بحران نرسنگ کی تعلیم کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ نرسنگ ماہرین تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے عملے کی اکثریت نے بھرتی منجمد ہونے کی اطلاع دی، جبکہ یہ شعبہ 40 ہزار سے زائد خالی اسامیوں سے دوچار ہے۔
٭: اب آخر میں چلتے ہیں غزہ ۔۔۔۔غزہ میں جزوی جنگ بندی ہو گئی لیکن جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کی بات چیت کا وقت ابھی طے نہیں ہوا۔قطری وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے کی بات چیت کےلیے اسرائیل حماس سے رابطے میں ہیں، کچھ دنوں میں پیش رفت کی امید ہے۔اگلے مرحلے میں باقی رہ جانے والے تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا ءپر بات چیت متوقع ہے۔
غزہ پر 15 ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 46 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔
یہ تو تھی نئے سال کی آمد کیساتھ سامنے آنیوالی تازہ ترین صورتحال ۔۔۔۔تجارتی جنگ کا سٹیج تیار ہوچکا ہے ۔۔۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا .
نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
0