0

لندن پولیس نے جسٹس فائز عیسیٰ پر حملہ کیس بغیر کسی کارروائی کے بند کر دیا

لندن (ویب ڈیسک) لندن پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جسٹس (ریٹائرڈ) قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کمیشن کی سفارتی گاڑی پر مڈل ٹیمپل کے باہر پاکستان تحریک کے حملے کے الزام میں کی گئی شکایت پر کسی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آج نیوز کے مطابق ایک پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ کسی کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے ضروری شواہد کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اس لیے شکایت بند کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سٹی آف لندن پولیس نے واقعہ میں نامزد 28 پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ناکافی ثبوت پائے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے دفتر خارجہ کی ہدایت کے بعد پولیس کو شکایت کی تھی۔
انہوں نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ مبینہ حملے کی فوٹیج کا جائزہ لے اور ملوث افراد کو تلاش کرے۔ کیس میں پیشرفت سے واقف ایک ذریعہ نے کہا کہ پولیس نے ہائی کمیشن کو بتایا ہے کہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لئے کافی بنیادیں نہیں ہیں اس لیے کیس بند کر دیا گیا ہے۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کے ایک گروپ نے مڈل ٹمپل کے باہر اس وقت روکا جب وہ بینچ میں بلائے جانے کے بعد ماسٹر بینچر بننے کے بعد پنڈال سے نکل رہے تھے جس کی فوٹیج وائرل ہو گئی، جس میں قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے گاڑی پر منہ چھپاتے ہوئے دکھایا گیا۔ذرائع نے تصدیق کی کہ 29 اکتوبر کو ایک نوٹ وربیل فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کو بھیجا گیا جس میں سفارتی پولیس کی مدد طلب کی گئی۔ اس کی کاپی دفتر خارجہ کے ساتھ ساتھ برطانوی ہائی کمیشن کو بھی بھیج دی گئی۔ چند روز قبل تقریباً چار پولیس افسران مزید سوالات پوچھنے کے لیے ہائی کمیشن گئے جہاں انہیں مکمل بریفنگ دی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں