کراچی(نیا محاذ)سندھ ہائیکورٹ میں میئر کراچی کے براہ راست انتخاب کے خلاف درخواستوں پرمیئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے وکیل حیدر وحید نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مخصوص نشستوں والا میئر بن سکتا ہے،مخصوص نشست والا وزیراعظم بھی بن سکتا ہے، آئین میں ایسی کوئی رکاوٹ نہیں،آرٹیکل 140اے میں منتخب نمائندے کا ذکر ہے،آئین کے تحت لوکل گورنمنٹ کی تشکیل ہوتی ہے،لوکل گورنمنٹس سے متعلق صوبائی حکومت کو اختیار ہے،لوکل گورنمنٹ صوبائی حکومت کا ہی حصہ ہوتی ہے،صوبائی حکومت اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے جیسے چاہے نظام بنا سکتی ہے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق عدالت نے استفسار کیا کہ اس آرٹیکل میں کوئی ترمیم کی گئی ہے؟حیدر وحید ایڈووکیٹ نےکہا کہ منتخب فرد کی کوئی تفریق نہیں ہے، سینیٹر بھی منتخب ہوتا ہے اور صدر بھی،سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ وزیر کو 6ماہ میں منتخب ہونے کا آپشن موجود ہے،کیا وزیراعظم پر بھی یہ اپلائی ہوتا ہے؟اگر وزیر 6ماہ میں منتخب نہیں ہوتا تو وہ وزیر نہیں رہ سکتا،حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہاکہ کوئی بھی قانون پالیسی اصولوں کی بنیاد پر چیلنج نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے کہاکہ قانون سازوں نے وفاقی کابینہ میں وزیر کو 6ماہ میں منتخب ہونےکا آپشن دیا ہے،حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہاکہ کوئی بھی قانون پالیسی اصولوں کی بنیاد پرچیلنج نہیں کیا جا سکتا،عدالت نے کہاکہ درخواست گزار کے دلائل یہ ہیں کہ یہ آپشن لوکل گورنمنٹ کیلئے جان بوجھ کر نہیں رکھا گیا، حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ سے متعلق صوبائی حکومت کو قانون سازی کااختیار ہے،قانون سازوں نے لوکل گورنمنٹ کے معاملات صوبائی حکومت پر چھوڑے ہیں،سپریم کورٹ نے کسی بھی قانون کو ختم کرنے سے متعلق فیصلےمیں تعین کیا ہے،آئین کو تباہ کرنے والے قوانین کو ختم کیا جا سکتا ہے،آئین میں لوکل گورنمنٹ سے متعلق کوئی سٹرکچر موجود نہیں ہے،اگرآج جوبائیڈن الیکشن میں حصہ لے رہے ہوتے تو انہیں بھی فائدہ حاصل ہوتا،عدالت نے کہاکہ 2سال پہلے والے کی کارکردگی یاد نہیں رہی لوگ پرانے والے کو بھول جاتے ہیں۔
0