0

بینک اسلامی سود سے پاک بینکاری کے ذریعے پاکستان کے مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نو کے لیے پرعزم

کراچی (نیا محاذ) پاکستان کے ممتاز اسلامی مالیاتی اداروں میں سے ایک،بینک اسلامی نے ایک اہم اقدام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت مختلف پس منظر اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کو سود سے پاک بینکاری خدمات فراہم کی جائیں گی ۔ یہ اقدام بینک اسلامی کے اُس مشن کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد شریعت کے مطابق، شفافیت، اخلاقیات اور شمولیت پر مبنی مالی حل فراہم کرنا اور سماجی ذمہ داری کو فروغ دینا ہے ۔
سود یا رِبا کو تقریباً تمام مذاہب میں اس کی غیر منصفانہ نوعیت کی وجہ سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی بینکاری تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے پُرکشش ہے، کیونکہ یہ شفاف اور منصفانہ مالی متبادل فراہم کر کے شمولیت کو فروغ دیتی ہے۔مزید برآں ، عالمی اسلامی مالیاتی صنعت، جس کی موجودہ مالیت 3 کھرب ڈالر سے زائد ہے، تیزی سے بڑھ رہی ہے، جواسلامی بینکاری کی اخلاقی اور شریعت کے مطابق حل کے لیے بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتی ہے۔
متبادل بینکنگ ماڈلز میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے، اور بینک اسلامی ملک کے مالیاتی نظام میں وسیع تر شرکت کو فروغ دینے کے لیے سود سے پاک اور اخلاقی بینکنگ کے فوائد کے بارے میں آگاہی بڑھا رہا ہے۔
اس حوالے سے افتتاحی تقریب موہٹہ پیلس، کراچی میں منعقد ہوئی جس میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن سمیت بینکنگ انڈسٹری کے سربراہان ، پبلک سیکٹر اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی، جس سے بینک اسلامی کی مالی شمولیت اور اخلاقی بینکاری کے حوالے سے بینک اسلامی کی کوششوں کی وسیع حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، جمیل احمد، نے اپنے تبصرے میں کہا: ” اسٹیٹ بینک ایک ایسے پاکستان کا تصورپیش کرتا ہے جہاں اسلامی فنانس کے ذریعے ترقی کو فروغ ملے اور سب کو فائدہ پہنچے۔ ہمارا مقصد ایک منصفانہ اور جدید مالیاتی نظام قائم کرنا ہے جو کسی بھی پس منظر یا مالی حیثیت سے بالاتر ہوکر سب کے لیے دستیاب ہو۔ بینک اسلامی کا ‘انسانیت کو سود سے بچانے’کا وژن تمام لوگوں کو بینکاری میں شامل کرنے کے عزم کو اجاگر کرتا ہے ۔ اسٹیٹ بینک پاکستان میں اسلامی بینکاری کی ترقی کی حمایت کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔“
بینک اسلامی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، رضوان عطا نے کہا: ”یہ اقدام قائد اعظم محمد علی جناح کےوژن کے ساتھ ہم آہنگ ہےجس میں تمام لوگوں کے لیے مساوی حقوق اور سب کے لیے مواقع یقینی بنائے گئے ہیں ۔ سود سے پاک حل فراہم کر کے، ہم اس شعبے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہمارا مقصد ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جہاں ہر شہری مالی استحکام حاصل کرنے کے لیے بااختیار محسوس کرے۔“
بینک اسلامی کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر، عمران حلیم شیخ نے کہا: ”اسلامی بینکاری ناصرف مسلمانوں بلکہ اُن تمام افراد کے لیے ہے جو شفاف بینکاری پر یقین رکھتے ہیں۔بینک اسلامی روایتی تصورات کے برعکس مساوات کے جذبے کے تحت اپنی بینکنگ سروسز تمام مذاہب کے لوگوں کے لیےپیش کرتا ہے ۔ہم کسی اعداد و شمار سے بالاتر ہوکر ،لوگوں اور کمیونٹیز کو ایک ایسا بینکنگ تجربہ فراہم کرتے ہیں جو سب کی شمولیت کو یقینی بناتا ہے۔ہم سب ،مل کر سود سے پاک بینکاری کے فوائد فراہم کرتے ہوئے مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں ۔ “بینک اسلامی نے مختلف مذہبی پس منظر رکھنے والے علماء کو شامل کیا ہے تاکہ اسلامی بینکاری نیٹ ورک میں شمولیت کے فوائد کو سمجھنے اور اس پر اعتماد پیدا کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ تعاون ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیتا ہے جو اسلامی مالیات کی اخلاقی اور شمولیتی نوعیت کو اجاگر کرتا ہے ، جس کے فوائد نہ صرف افراد بلکہ پورے معاشرے کےلیے ہیں۔

بینک اسلامی کا مقصد پسماندہ طبقات اور اُن افراد کے لیے اسلامی بینکاری تک رسائی کو بہتر بنانا ہے جو پہلے بینکاری نظام سے محروم تھے۔ مشترکہ خطرات، منافع اور شراکت داری، اثاثوں پر مبنی لین دین اور بینکاری میں ایک اخلاقی نقطہ نظر کے ساتھ بینک اسلامی شمولیت، انصاف پسندی اور ایسے طریقوں میں احتیاط برتنے پر زور دیتا ہے جو لوگوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں