اسلام آباد (نیا محاذ) تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ عوام کا خون نچوڑ کر بجلی کے بھاری بل وصول کرنے والی حکومت کا کارنامہ ایک طرف صنعتکاروں پر بجلی معاہدے ختم کرنے کا دباؤ ہے تو دوسری طرف سیاستدانوں کو متنازع ادائیگیاں کی جا رہی ہیں، حکومت نے سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والوں کے پاور پلانٹس میں اگست میں 20 ارب روپے بانٹ دیے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تمام ادائیگیاں ایندھن کی لاگت کے نام پر کی گئیں، ایندھن کی قیمت درآمدی کوئلے کی بنیاد پر طے کی گئی۔ستم بالائے ستم تمام پاور پلانٹس نے بجلی پیدا کرنے کے لیے بیگاس(گنے کا پھوک) بطور ایندھن استعمال کیا، (ن) لیگ کی 2018-2013 حکومت نے بیگاس کی ادائیگیوں کو درآمدی ایندھن سے جوڑا تھا، (ن) لیگ کے ایسے فیصلوں کی وجہ سے عوام آج 65 روپے فی یونٹ تک بجلی کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔
وزیراعظم کے بیٹے سلمان شہباز کے پاور پلانٹ چنیوٹ پاور کو 1.48 ارب روپے، میاں رشید کی حمزہ شوگر ملز کو 1.42 روپے دیے گئے ہیں، استحکام پاکستان پارٹی کے بانی جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو کو بھی 4.1 ارب روپے سے نواز دیا گیا۔چنار انرجی کے مالک جاوید کیانی کو 840.3 ملین، مخدوم عمر شہریار کی رحیم یار خان ملز کو 399.3 ملین روپے ادا کیے گئے ہیں۔