کراچی (نیا محاذ) حال ہی میں اداکار فہد مصطفیٰ اور اداکارہ ہانیہ عامر کے ڈرامے میں سندھ کے مصور صفدر علی کو سات سال بعد دو گمشدہ فن پارے مل گئے ہیں، تاہم ڈرامہ پروڈکشن ’بگ بینگ انٹرٹینمنٹ‘ نے معاملے پر اظہار لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
ڈان نیوز نے بی بی سی اردو کے حوالے سے بتایا کہ صوبہ سندھ کے شہر ڈہرکی سے تعلق رکھنے والے مصور صفدر علی معمول کی ایک شام کے دوران یوٹیوب پر ڈراما ’کبھی میں کبھی تم‘ کی حالیہ قسط دیکھتے ہوئے اس وقت ہکے بکے رہ گئے جب ان کی گمشدہ پینٹنگز ڈرامے کے ایک منظر نامے میں دکھائی دیں۔ڈرامے کے ایک سین میں کردار ’عدیل اور نتاشا‘ کے بیک ڈراپ میں یہ فن پارے موجود تھے، مصور بتاتے ہیں کہ ’میں اس سین کو بار بار پیچھے کر کے دیکھ رہا تھا کہ کیا یہ واقعی میری پینٹنگز ہیں؟‘صفی سومرو کے نام سے مشہور مصور صفدر علی نے 2016 میں جامعہ جامشورو کے اپنے تھیسز میں پینٹنگز کی ایک سیریز بنائی تھی، اُس وقت صفدر علی مذکورہ جامعہ کے آرٹ اینڈ ڈیزائن ڈپارٹمنٹ کے فائنل ائیر کے طالبعلم تھے۔دوسری جانب یہی فن پارے صفدر علی نے 2017 میں کراچی میں ہونے والی نمائش میں کراچی کے فریئر ہال میں جمع کرائے تھے، جسے انہوں نے ’انوسینٹ فیسز‘ یعنی ’معصوم چہروں‘ کا نام دیا تھا، اس نمائش کے ضوابط کے مطابق اگر فن پارے بِک جاتے ہیں تو اس کی رقم مصور کو ادا کی جاتی اور نہ بِکنے کی صورت میں فن پارے مصور کے حوالے سے کردیے جاتے تاہم اس نمائش سے متعلق صفدر علی کو بتایا گیا تھا کہ ان کے فن پارے فروخت نہیں ہوئے ہیں اس پر مصور نے نمائش آرگنائزرز سے فن پارے واپس کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر ایک ماہ بعد بذریعہ فون جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کی پینٹنگز گُم ہو چکی ہیں۔صفدر علی نے بتایا کہ ’میرے ساتھ اور بھی کئی آرٹسٹ ہیں جن کے فن پارے گم ہوئے، میں نے یہی سوچ کر کارروائی نہیں کی کہ جب وہ کچھ نہیں کر رہے تو میں اکیلا کیا کروں گا‘۔بی بی سی سے بات چیت میں فریئر ہال انتظامیہ نے بتایا یہ فن پارہ اب بھی ان کی گیلری میں موجود ہیں، اور اگر کسی مصور کو لگتا ہے کہ یہ ان کی ہے تو وہ رسید دکھا کر اسے لے جا سکتے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ڈرامے کا سین فیریئر ہال کی آرٹ گیلری میں عکس بند کیا گیا یا کہیں اور۔
فریئر ہال کی آرٹ گیلری سے متعلق امور دیکھنے والے حکام محمد سلیم نے کہا کہ نمائش کے بعد آرٹسٹس سے کہا جاتا ہے کہ وہ فن پارے وصول کرلیں لیکن اکثر مصور رابطہ نہیں کرتے، اخباری اشتہار کے ذریعے بھی کہا گیا تھا کہ جن مصوروں نے 2017 میں فن پارے جمع کروائے تھے وہ انہیں رسید دیکھا کر وصول کر سکتے ہیں۔محمد سلیم نے مزید بتایا کہ صفدر علی کے علاوہ 70 سے 80 مصوروں کے فن پارے گیلری میں موجود ہیں جو کہ انہوں نے ایک ایوارڈ کے لیے جمع کرائی تھی مگر اب انہیں وہ لے جا سکتے ہیں۔رسید سے متعلق صفدر علی نے بتایا کہ یہ بات اتنی پرانی ہے کہ انہیں یاد بھی نہیں ان کی رسید کدھر ہے۔صفدر علی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ کئی دن سے فیریئر ہال، یوٹیوب اور نجی ٹی وی اے آر وائی چینل کی انتظامیہ سے رابطے کی کوشش میں ہوں لیکن انہیں کہیں سے جواب نہیں مل رہا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر ان کی پوسٹ کےبعد یوٹیوب پر ڈرامے کی سترہویں قسط کی ویڈیو کے نیچے درجنوں یوٹیوب صارفین نے کمنٹس کے ذریعے پینٹنگ واپس کرنے اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈرامہ ’کبھی میں کبھی تم‘ کے پروڈکشن ہاؤس ’بگ بینگ انٹرٹینمنٹ کی جانب سے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بگ بینگ انٹرٹینمنٹ کا اس حوالے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ساتھ ہی مذکورہ مصور سے اظہار ہمدردی بھی کیا ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ عکس بندی کے لیے یہ مقام کرایے پر لیا گیا تھا، معاہدے کے مطابق موقع پر موجود تمام چیزیں بشمول فن پارے اس مقام کے مالک کے ہیں، جبکہ بگ بینگ انٹرٹینمنٹ نے مصور کو متعلقہ انتظامیہ سے مسئلے پر براہ راست رابطہ کرنے کی تجویز دی ہے۔