پاکستان بالخصوص پنجاب کی مختلف جیلوں کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے کہ جس سے متعلق انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے رپورٹس بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سپرنٹنڈنٹ جیل میانوالی کو معطل کردیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کرپٹ، نااہل اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے جیل افسروں کی انکوائری کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرکے میرٹ پر ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس لینے پر شائع ہونیوالی خبروں کے مطابق مبینہ کرپشن، نااہلی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت ہونے پر سپرنٹنڈنٹ جیل میانوالی کو معطل کیا گیا جبکہ 4 سپرنٹنڈنٹس جیل اور 2 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس کے نام بلیک لسٹ میں شامل کردیئے گئے ہیں۔ انکوائری کے دوران متعلقہ افسر کلوز ٹو لائن رہیں گے، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ میں کرپشن پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق حافظ آباد جیل،سیالکوٹ جیل،ویمن جیل ملتان، خانیوال جیل میں مبینہ کرپشن کے ثبوت ملے ہیں۔اسی طرح لودھراں جیل،بہاول نگر اور نیو سنٹرل جیل بہاولپور میں مبینہ بھی کرپشن ہوئی ہے۔محکمہ داخلہ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل ہیڈ کوارٹر میاں سالک جلال اور ڈپٹی سیکرٹری جیل کو شامل کیا گیا ہے۔توجہ طلب بات یہ ہے اگر اتنے بڑے پیمانے پر پنجاب کی مختلف جیلوں میں کرپشن کی شکایات موجود ہیں تو ان کے ذمہ داران صرف مقامی سپرنٹنڈ نٹ ہی نہیں وہاں کے ڈی آئی جی صاحبان کدھر تھے اور پھر سب سے بڑھ کر آئی جی جیل نے ان کے خلاف نوٹس کیوں نہیں لیا۔جن چار اضلاع کے سپر نٹنڈنٹس کو بلیک لسٹ کیا گیاہے ان اضلاع میں ڈی آئی جی سرگودھاریجن،لاہور ریجن اور ملتان ریجن کے تین ڈی آئی جی صاحبان بھی موجودہیں ان سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے کہ یہ جیلوں کی سپرویژن کی بجائے دیگر کس کاروبار میں مصروف تھے کہ انہیں اپنی ماتحت جیلوں میں ہونیوالی لوٹ کھسوٹ کی خبر کیوں نہیں مل سکی۔ اسی طرح دیگر تین جیلوں لودھراں،بہاول نگر اور نیو سنٹرل جیل بہاولپور میں بھی مبینہ کرپشن کی شکایات منظر عام پر آئی ہیں۔یہ تین اضلاع کی جیلیں بھی ڈی آئی جی بہاولپور ریجن کی نگرانی میں ہیں۔جہاں ایک عرصے سے ڈی آئی جی کی آسامی خالی پڑی تھی اور اس کا چارج ڈی آئی جی ملتان محسن رفیق کو سونپا گیا اور بعد ازاں ڈی آئی جی ملتان محسن رفیق کوبہاولپور ریجن میں تعینات کرکے ملتان میں ان کی جگہ ڈی آئی جی کامران انجم کو تعیناتی دی گئی مگر انہوں نے سفارش کے بل بوتے پراپنا تبادلہ رکوالیا اوراب بہاولپور ریجن میں ایک روز قبل ڈی آئی جی کامران انجم کو تعینات کردیا گیا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان ریجن جوکہ تعیناتی کے حوالے سے ایک عرصے سے سیٹ خالی پڑی تھی وہاں بھی گریڈ19 کے سینئر سپرنٹنڈنٹ اسد جاوید وڑائچ کو ایک روز قبل بطور ڈی آئی جی تعینات کردیا گیا ہے افسوس ناک امریہ ہے کہ مبینہ کرپشن کی زد میں آنیوالی پانچ اضلاع ملتان،خانیوال،لودھراں،بہاولنگر اور بہاولپور کی جیلیں ڈی آئی جی محسن رفیق کی نگرانی میں کام کررہی تھیں اور پنجاب حکومت نے انہیں ملتان کے علاوہ دیگر دو ریجن بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کا بھی چارج سونپ رکھا تھا۔ محکمہ جیل خانہ جات کے متعدد افسران نے دوران گفتگو یہ بتایا ہے کہ محکمہ جیل خانہ جات میں پائی جانیوالی زیادہ تر خرابیوں کا ذمہ دار ہوم دیپارٹمنٹ خودہے جہاں جیل افسران کے ساتھ ہونیوالی ناانصافیوں اور زیادتیوں کا ازالہ نہیں کیا جاتا۔جن جیل افسران کو بطور سپرنٹنڈنٹ کام کرتے ہوئے 17 سال گزرچکے ہیں انہیں تاحال ڈی آئی جی”پروموشن“ نہیں دی گئی جبکہ جونئیر آفیسرز جو کہ ان سے سات سال بعد ریگولر سپرنٹنڈنٹ بننے کے اہل پاتے ہیں انہیں تمام قواعدو ضوابط سے بالاتر قرار دے کر ڈی آئی جی بنا دیا جاتا ہے جب ڈیپارٹمنٹ میں سنیارٹی کو تہس نہس کردیا جائے گاتو وہاں کام کرنے والے افسران نہ صرف بددلی کا شکار ہونگے بلکہ محکمے کا مورال بھی ڈاؤن ہو گا ڈائریکٹ سپرنٹنڈنٹ تعینات ہونیوالے 2007 کے بیج کو نظر انداز کرکے رانا رضااللہ کو ڈی آئی جی پرموڈ کردینا، ٹریبونل میں پیش نہ ہوکراور اعلیٰ عدالتوں میں حقائق پیش نہ کرنانے یہ محکمہ جیل کے سات سینئر سپرنٹنڈنٹ صاحبان کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی نہیں تو کیا ہے؟ متاثرہ افسران نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اس پر بھی نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔جیلوں میں مبینہ کرپشن کی شکایات کے حوالے سے میری کئی ایک سپرنٹنڈنٹ اور ڈی آئی جی صاحبان سے بات ہوئی ہے تو زیادہ تر کا مؤقف جو سامنے آیا ہے انہوں نے مبینہ کرپشن کی زد میں آنے والی تمام جیلوں میں رپورٹس کو درست قرار نہیں دیا انہوں نے بتایا کہ بہت ساری ایسی جیلیں ہیں جن کا ذکر نہیں کیا گیا اور وہاں مبینہ کرپشن بھی ہورہی ہے اور جن جیلوں کا زکر کیا گیا ہے ان میں سے متعدد جیلوں پر کام کرنے والے سپرنٹنڈنٹ انتہائی ایماندار ہیں۔حتیٰ کہ انہوں نے معطل ہونیوالے میانوالی جیل کے سپرنٹنڈنٹ ملک لیاقت کو بھی اچھی شہرت کا حامل سپرنٹنڈنٹ قرار دیا ہے۔ جیل افسران کا اس بارے میں مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خفیہ خطوط کی رپورٹس پر کارروائی کی ہے۔یہ خطوط زیادہ تر الزامات پر مبنی ہوتے ہیں۔آئی جی جیل میاں فاروق نذیرنے بتایا ہے کہ معطل ہونیوالے سپرنٹنڈنٹ بورسٹل جیل بہاولپورتعینات تھے انہیں عارضی طور پر میانوالی بھجوایا گیا تھا۔جہاں ایک روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرمقامی ڈپٹی کمشنر اور رکن صوبائی اسمبلی رانامنان نے جیل کا دورہ کرکے باریک بینی سے انکوائری بھی کی ہے۔ خفیہ دورے پر جانے والی ٹیم نے سپرنٹنڈنٹ ملک لیاقت کے کردار کی تعریف کی ہے آئی جی جیل کے مطابق انہیں بحال کردیا جائے گا۔جیل خانہ جات کو جہاں ہم نے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نزیر نے جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے کافی اقدامات بھی کیے ہیں۔
0