لاہور ( نیا محاز )تاریخ پر نظر دوڑائیں تو بنگلہ دیش میں سب سے پہلی بغاوت حسینہ واجد کے والد اور ملک کے پہلے وزیراعظم شیخ مجیب الرحمان کے خلاف ہوئی تھی۔
اسی سال میں مزید 2اور بغاوتیں ہوئیں جن کے نتیجے میں نومبر میں جنرل ضیا ءالرحمان نے اقتدارسنبھال لیا تھا، 1981میں جنرل ضیاء الرحمان کو چٹاگانگ میں سرکاری گیسٹ ہأوس کے اندر قتل کردیا تھا۔یہ کارروائی فوجی افسران کے ایک گروپ نے کی تھی، 1982میں جنرل ضیاالرحمان کے جانشین عبدالستار کو فوج نے جنرل محمد ارشاد کی فوجی بغاوت کے ذریعے نکال دیا تھا، جنرل ارشاد نے مارشل لاء منتظم کی حیثیت سے اقتدار سنبھالا اور بعد میں صدربن گئے۔
“جیو نیوز ” کے مطابق 2007 میں آرمی چیف نے پھر ایک بغاوت کی اور 2 سالہ عبوری حکومت بنائی جس کے بعد 2009 میں شیخ حسینہ اقتدار میں آئیں۔
2009 میں کم تنخواہوں پر بغاوت کرنے والے نیم فوجی دستوں نے ڈھاکہ میں 70 افراد کو قتل کردیا جن میں زیادہ تر فوجی افسران تھے، یہ غدر درجن بھر شہروں تک پھیل گیا اور 6 دن جاری رہا جس کے بعد نیم فوجی دستوں نے مذاکرات کے ایک طویل سلسلے کے نتیجے میں ہتھیار ڈال دیئے۔
2012 میں بنگلہ دیشی فوج کے بقول اس نے حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کی جانب سے شریعہ انقلاب لانے کے لیے بغاوت ناکام بنادی۔
تاہم 2024 میں اب بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزماں نے کہا ہے کہ حسینہ واجد نے کوٹہ مخالف احتجاج کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔