0

عمران خان کی حکومت میں بجلی معاہدوں پر نظرثانی کی ایک اچھی بات کی گئی

عمران خان کے دور میں مشرف دور کے نظرثانی ہوئی جس سے قیمتیں بھی کم ہوگئی تھیں، مفتاح اسماعیل کا انکشاف
لاہور ( نیا محاز ۔ 02 اگست 2024ء) عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنماء مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہعمران خان کی حکومت میں بجلی معاہدوں پر نظرثانی کی ایک اچھی بات کی گئی، عمران خان کے دور میں مشرف دور کے نظرثانی ہوئی جس سے قیمتیں بھی کم ہوگئی تھیں، 2015 میں بغیر بڈنگ کے پلانٹ لگانے کی غلطی ضروری ہوئی، 2017 اور 2018میں جو کوئلے کے پلانٹ لگے وہ تھوڑے مہنگے لگے، جب پلانٹ لگائے گئے تو سوچا نہیں کہ ڈالروں میں واپسی کیلئے پیسا کہاں سے آئے گا؟۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز معاہدے سب سے پہلے 1994میں شہید محترمہ بھٹو کی پالیسی کے مطابق لگے تھے،ساڑھے 6سینٹ بجلی اور فیول کے الگ چارجز تھے۔17فیصد ڈالر پر ریٹرن آن انوسٹمنٹ دے رہے تھے، پھر اس پالیسی کو 2002میں پرویز مشرف لے کر آئے، پھر 2007میں اس پالیسی میں ایک اور ترمیم کردی گئی، مطلب جو روپے میں سرمایہ کاری کرے گا اس کو بھی ڈالر میں منافع دیں گے، مزید پلانٹ لگائے گئے۔

پھر 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو بجلی کی کافی قلت اور لوڈشیڈنگ تھی تو 2015میں ایک اور پالیسی متعارف کروائی گئی، اور بہت سارے پلانٹ لگے ، اس میں بھی 17فیصد طے ہوئے۔ پھر عمران خان کی حکومت آئی تو نظرثانی کی ایک اچھی بات کی گئی۔ اس میں ایک غلطی یہ تھی جس کمپنی کوایک کلوواٹ بنانے کیلئے 160گرام فرنس آئل چاہیے ہوتا تھا تو اس کو 180گرام کے پیسے دیے ہوتے ہیں، عمران خان کے دور میں مشرف دور کے نظرثانی ہوئی اور قیمتیں بھی کم ہوگئی تھیں، حکومت چین سے بات کررہی ہے کہ اگلے چار سال میں جو پیسے دینے وہ قسطیں کرلیں اگلے دس سال میں دیں گے۔

بکی ،بلوکی، حویلی اور رحیم یار خان میں چار پلانٹ لگے تھے، یہ ایل این جی پر چلتے ہیں، یہ بہت ہی اچھی قیمت پر لگے ہیں، جو بڈنگ کروائی گئی تھی وہ نیپرا کی پرائس سے لاکھ ڈیڑھ لاکھ ڈالر فی میگاواٹ کم تھی، اس وقت یہ 60لاکھ ڈالر پر پلانٹ لگنے تھے لیکن ساڑھے پانچ پانچ لاکھ ڈالر میں لگے، کوئلے پر کوئی بڈنگ نہیں تھی بلکہ فکس پرائس تھی، 2017اور 2018میں جو کوئلے کے پلانٹ لگے وہ تھوڑے مہنگے لگے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت 2015میں لگنے والے پلانٹس پر ریٹ کم نہ کراسکی، 2015میں لگنے والے پلانٹ چینی سرمایہ کاری کے تھے، اس لئے ریٹ کم نہ ہوئے، جب پلانٹ لگائے گئے تو سوچا نہیں کہ ڈالروں میں واپسی کیلئے پیسا کہاں سے آئے گا؟2015میں ایل این جی پلانٹ بڈنگ سے اور کوئلے پر بغیر بڈنگ کے پلانٹ لگے، میں نہیں سمجھتا کہ نوازشریف نے کوئی چوری کی یا کوئی بدنیتی شامل تھی، ہاں غلطی ضروری ہوئی ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں