0

ٹی ٹی پی کے پاس اسلحہ، افرادی قوت اور پیسہ ہے، پاکستان کیلئے چیلنجز بڑھ گئے :تجزیہ کاروں نے خدشات کا اظہار کر دیا

اسلام آباد (نیا محاز ) سینئر صحافیوں و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپس پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ہیں، مشکلات اور سیکیورٹی خدشات بڑھنے پر سیاسی و فوجی قیادت نے نئے اور بڑے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے، مذاکرات سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن آسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں سینئر صحافی طاہر خان، سینئر صحافی رسول داوڑ ، سینئر صحافی احسان ٹیپو محسوداور سینئر صحافی افتخار فردوس شریک تھے۔
ینئر صحافی طاہر خان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپس مضبوط ہوئے ہیں، ماضی کی طرح اب کالعدم ٹی ٹی پی کو اب امریکی ڈرون حملوں کا خطرہ نہیں رہا ہے، افغانستان پر طالبان حکومت کے بعد ٹی ٹی پی کے تمام لوگ جیلوں سے باہر نکل آئے ہیں، ٹی ٹی پی کے پاس اب اسلحہ، افرادی قوت اور پیسہ ہے اس لیے پاکستان کیلئے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔

طاہر خان نے کہا کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے معاملے میں کچھ حد تک کردار ادا کیا مگر مسئلہ حل نہیں ہوا، پاکستان نے افغان طالبان حکومت کی تجویز پر ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے، افغان طالبان چاہیں تو حالات میں بہتری آسکتی ہے، افغان طالبا ن بندوق کے زور پر ٹی ٹی پی کو نہیں روک سکتے۔
ینئر صحافی طاہر خان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپس مضبوط ہوئے ہیں، ماضی کی طرح اب کالعدم ٹی ٹی پی کو اب امریکی ڈرون حملوں کا خطرہ نہیں رہا ہے، افغانستان پر طالبان حکومت کے بعد ٹی ٹی پی کے تمام لوگ جیلوں سے باہر نکل آئے ہیں، ٹی ٹی پی کے پاس اب اسلحہ، افرادی قوت اور پیسہ ہے اس لیے پاکستان کیلئے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔

طاہر خان نے کہا کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے معاملے میں کچھ حد تک کردار ادا کیا مگر مسئلہ حل نہیں ہوا، پاکستان نے افغان طالبان حکومت کی تجویز پر ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے، افغان طالبان چاہیں تو حالات میں بہتری آسکتی ہے، افغان طالبا ن بندوق کے زور پر ٹی ٹی پی کو نہیں روک سکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں