0

امریکی وزیرخارجہ کا غزہ جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کے دورے کا آغاز

دورہ کے مقاصد میں امریکا ‘سعودی عرب دفاعی معاہدے کوحتمی شکل دینے کے ریاض کے ساتھ گفتگو بھی ہے‘
سول مقاصد کے لیے جوہری توانائی تک رسائی دینے کے لیے بائیڈن اتنظامیہ کو سینیٹ سے منظوری حاصل کرنا ہوگی

واشنگٹن نیا محاز اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون۔2024 ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کے نئے دورے کا آغاز کیا ہے اسرائیل میں جاری سیاسی بحران میں وہ مصر سے اپنے دورے کا آغاز کر رہے ہیں‘مڈل ایسٹ امور کے ماہرین اس دورے کو سعودی عرب اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدے سے بھی جوڑرہے ہیں جوتکمیل کے آخری مراحل میں ہے.

دوسری طرف اسرائیل میں جنگی کونسل کے اہم رکن بینی گینٹز سمیت متعدد اہم عہدیداروں کے استعفے کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا جب کہ حماس بھی جنگ بندی کی امریکی تجاویز پر کوئی تفصیلی فیصلہ یا موقف جاری کرنے سے کترا رہی ہے ایسی غیریقینی کی صورت حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ نے اس دورے کا آغاز کیا ہے مصر کے بعد وہ اسرائیل کا بھی دورہ کریں گے جو ان کا تل ابیب کے لیے گذشتہ سال سات اکتوبر کے بعد آٹھواں دورہ ہوگا.
اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی کی تجاویز کو اپنانے پر زور دینا ہے جس کا انکشاف امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو کیا تھا بائیڈن اس جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں حماس جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر ایک طوفانی حملہ کیا تھا ایک نئی چھڑنے کی راہ ہموار کی اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر جنگ مسلط کر رکھی ہے.
قاہرہ میں بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ تنازعہ فلسطین کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں اس کے علاوہ مصری قیادت اور امریکی وزیرخارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو دوبارہ کھولنے پر غور بھی شامل ہے رفح کرسنگ پر اسرائیل نے ایک ماہ قبل حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور یہ کراسنگ اس وقت سے بند ہے.
اسرائیلی فوج نے کراسنگ کے فلسطینی اطراف کا کنٹرول سنبھال لیا اور مصر پر الزام عائد کیا کہ وہ اسے بند کرنے کا ذمہ دار ہے مصر نے جواب دیا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرک ڈرائیور اسرائیلی چوکیوں کو عبور کرتے وقت خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے بندش نے غزہ میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا اور محصور پٹی میں قحط کے خدشات میں اضافہ کیا ہے.
اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران بلنکن بدھ کو G7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی جانے سے پہلے اردن اور قطر کا بھی دورہ کریں گے غزہ میں اسرائیلی جنگ روکنے کی تمام تر سفارتی اور سیاسی کوششوں کو اسرائیلی انا کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پرمبنی سلامتی کونسل کی قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے رفح میں جنگی کارروائیاں فوری روکنے کے احکامات کو بھی نظرانداز کیا ہے.
دوسری جانب امریکی جریدے”وال سٹریٹ جرنل“ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی قیادت میں واشنگٹن انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے متوقع معاہدہ دراصل ایک ایسے پیکج پر مشتمل ہے جس میں ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سول مقاصد کے لیے جوہری توانائی اور غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایسے اقدامات لینا شامل ہے جو بعد ازاں ایک فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوں. وال سٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ” سٹرٹیجک الائنس اگریمنٹ‘ ‘نامی معاہدے کو روبعمل لانے کے لئے امریکی ایوان سینیٹ کی دو تہائی اکثریت کی منظور درکار ہو گی جریدے نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ معاہدے کا مقصد امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں