اشنگٹن (نیا محاز)اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں بچوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پربلیک لسٹ میں شامل کرلیا۔
عرب میڈیا کے مطابق یو این بلیک لسٹ میں روس، افغانستان، صومالیہ، شام، یمن، داعش اور بوکو حرام بھی شامل ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ جون کے آخر تک شائع کر دی جائے گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی مندوب نے اس فیصلے کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جمعے کے روز اس فیصلے کی باضابطہ طور پر اطلاع دی گئی۔ خیال رہے کہ بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست بچوں اور مسلح تنازعات پر ایک رپورٹ کا حصہ ہے جو 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفین ڈوجارک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔بچوں اور مسلح تنازعات پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے سلامتی کونسل کو پیش کی جانے والی رپورٹ بچوں کے قتل، انہیں معذور کرنے، ان کے ساتھ جنسی زیادتی، ان کے اغوا، بچوں تک امداد تک رسائی سے انکار اور سکولوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے کا احاطہ کرتی ہے۔
مذکورہ فہرست دو حصوں پر مشتمل ہے جس کے پہلے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر چکے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو ان ممالک اور فریقوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو بچوں کی حفاظت کے لئے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج پر کن خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست میں شامل کیا جانا متوقع تھا اور یہ پہلے ہی ہوجانا چاہئے تھا۔انہوں نے ان تمام ممالک کی مذمت بھی کی جو اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کا سب سے زیادہ شکار بچے ہی ہوئے ہیں اور غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ساڑھے 15 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔بچوں کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق غزہ میں ہر 10 میں سے 9 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں یعنی ان کی روزانہ کی خوراک 2 یا اس سے کم فوڈ گروپ پر مشتمل ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ میں ہر 5 میں سے 4 بچے ہر 3 دنوں میں سے کم از کم ایک دن بھوکے رہتے ہیں۔ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں ہزاروں فلسطینی بچے زخمی ہوئے ہیں جو زندگی بھر اس جنگ کے جسمانی اور نفسیاتی اثرات سے نکلنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔