0

وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا، فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک پسند نہ آئے تو جج کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟جسٹس جمال مندوخیل کا اٹارنی جنرل سے استفسار

اسلام آباد (نیا محاز )نیب ترامیم کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا،فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک پسند نہ آئے تو جج کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟باقیوں کا مجھے پتہ نہیں میں اخبار،سوشل میڈیا اور ٹی وی بھی دیکھتا ہوں۔

نجی ٹی وی چینل 24نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی ،جسٹس امین الدین ، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ کا حصہ ہیں،بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے حقائق نہیں دیکھے،پارلیمنٹ کی قانون سازی اس طرح کالعدم قرار نہیں دی جاسکتی، جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا،فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک پسند نہ آئے تو جج کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟باقیوں کا مجھے پتہ نہیں میں اخبار،سوشل میڈیا اور ٹی وی بھی دیکھتا ہوں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل کہا گیا کہ کچھ کالی بھیڑیں ہیں،ہم کالی بھیڑیں نہیں کالے بھونڈ ہیں،اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہاکہ موجودہ ججز کے بارے میں ایسا نہیں کہا گیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اور حکومت سے بھی گلہ ہے،جب حکومت تبدیل ہوتی ہے تو مخالفین پر مقدمات بنا دیئے جاتے ہیں،دائیں سائیڈ والے بائیں سائیڈ جائیں تو نیب کو انکے خلاف استعمال کیا جاتا ہے،پارلیمنٹ اپنے مسائل خود حل کیوں نہیں کرتی،سپریم کورٹ میں ایسے مقدمات کیوں لائے جاتے ہیں،پارلیمنٹ سزا کم رکھے یا زیادہ خود فیصلہ کرے یہ اس کا کام ہے،سپریم کورٹ تو صرف قانون کے آئینی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لے سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں