لاہور (نیا محاز ) ملک بھر میں قیمتیں نیچے آںے کے بعد ایک مرتبہ پھر موبائل فونز کے مہنگے ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔نجی ویب سائٹ ”پروپاکستانی“ نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت اگلے بجٹ میں موبائل فون سمبلنگ یونٹس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ ایک حالیہ ملاقات میں، پی پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) کے وفد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیرف میں اضافے سے نہ صرف لوکلائزیشن کے شیڈول میں خلل پڑے گا بلکہ پاکستان سے موبائل فونز کے برآمدی اہداف پر بھی منفی اثر پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق وفد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں اسمبل شدہ تمام موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کرنے سے انڈسٹری کو شدید دھچکا لگے گا۔
موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی 2020 کے تحت، 350 ڈالر تک کی قیمت والے فون سیٹ 18 فیصد سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، جب کہ اس قیمت کی حد سے اوپر کے سیٹ مکمل سیلز ٹیکس کے تابع ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن نے نوٹ کیا کہ زیادہ تر مقامی کمپنیاں اس قیمت کی حد کے اندر فون سیٹ اسمبل کرتی ہیں، جو ملک میں استعمال ہونے والے اسمارٹ فونز کا تقریباً 55 فیصد ہے۔