اسلام آباد (نیا محاز ۔ 21 مئی 2024ء) کرغیزستان کے وزیر خارجہ جین بیک کلوبائیف نے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو یہ یقین دہانی قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں پیر کے روز ایک ملاقات کے دوران کرائی۔
کوبائیف نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ کرغیزستان دارالحکومت بشکیک میں پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکی طلبہ کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور فسادات میں شریک مجرموں کو قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔
’بشکیک میں پولیس نے مدد نہیں کی،‘ پاکستانی طالب علم کا الزام
کرغزستان سے پاکستانی طلبہ کی واپسی کی کوششیں
خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کے روز سینکڑوں کرغیز مردوں پر مشتمل ہجوم نے بشکیک میں ان عمارتوں پر حملے کر دیے تھے، جہاں پاکستانی اور بھارتی اور دیگر غیر ملکی طلباء مقیم ہیں۔
ان حملوں میں درجنوں طلبہ زخمی ہوگئے تھے اور ان میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا تھا۔
جس کے بعد انہوں نے وطن واپس لوٹنا شروع کردیا۔ اس وسطی ایشیائی ملک میں ہزاروں پاکستانی اور بھارتی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں۔
کرغیز وزیر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کے تحفظ اور پاکستان واپس آنے کے خواہش مند طلبہ کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے مکمل سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اسحاق ڈار نے کیا کہا؟
پاکستانی میڈیا رپورٹو ں کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کلوبایف سے ملاقات کے دوران بشکیک میں ہونے والی حالیہ پیش رفت اور وہاں پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کیا۔
اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سب سے بڑی تشویش اپنے شہریوں کی سلامتی ہے، خاص طور پر وہ طلبہ جو 17 مئی کے واقعات سے بنیادی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی طالب علموں میں عدم تحفظ اور خوف کے جذبات کا اظہار کیا اور وزیر خارجہ کولوبائیف سے درخواست کی کہ وہ ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے پاکستانی طالب علموں پر حملوں کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی بھی درخواست کی۔
پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کرغیزحکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا اور پاکستانی طالب علموں کو صحت اور سلامتی کی انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے پر وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک اس سلسلے میں قریبی رابطے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
ادھر کرغیز وزیر تعلیم ڈوگدرکل کیندربائیوا نے لندن میں کوئین الزبتھ دوم سینٹر میں اپنے پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی اور بشکییک میں ہونے والے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے ان واقعات پر معذرت کی جن کی وجہ سے پاکستانی طالب علموں اور ان کے اہل خانہ میں پریشانی اور تشویش پائی جاتی ہے۔
پاکستانی طلبہ کی واپسی کا سلسلہ جاری
کرغیزستان کے دارالحکومت میں جمعے کے روز پیش آنے والے واقعات کے بعد سے بشکیک سے پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
پیرکے روز بھی ایک طیارہ پاکستانی طلبہ کو لے کر اسلام آباد ہوائی اڈے پر اترا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان واپس آنے والے طلبہ کی تعداد 540 ہو گئی ہے۔
ہوائی اڈے پر طلبہ کا استقبال کرتے ہوئے وفاقی وزیر امیر مقام نے ان طلبہ سے خیریت دریافت کی اور دوباہ واپس کرغزستان جانے کے خواہش مند طلبہ کو حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ مزید طیارے پاکستانی طلبہ کو لے کر وطن واپس آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا،” اس وقت ہماری اولین ترجیح پاکستانی طلبہ کی حفاظت اور سلامتی ہے۔ پاکستانیوں کے جان ومال کی حفاظت کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔”
امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف بذات خود اس صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔