فیصل آباد (نیا محاز اخبارتازہ ترین – اے پی پی۔ 13 مئی2024ء) بینک دولت پاکستان نے اسلامک بینکنگ کیلئے قوائد و ضوابط کے علاوہ اسلامی بینکاری کیلئے لائسنسزکے اجرا کا طریقہ کارطے کر دیاہے اورروایتی بینکوں کی اسلامی بینکوں میں منتقلی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ سٹیٹ بینک نے 31دسمبر2027تک ربا کے خاتمے کیلئے ٹھوس اور قابل عمل بنیاد رکھ دی ہے تاہم اب تک مجموعی بینکنگ سسٹم میں اسلامی بینکنگ کا حصہ صرف 20فیصد ہے جس میں اضافہ کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
یہ بات سٹیٹ بینک آف پاکستان فیصل آباد کے چیف منیجر وقاص کاشف باجوہ نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔طلب کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کسٹمرز کی آگاہی کیلئے تسلسل کے ساتھ تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں شریعہ سکالر لوگوں کے تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلامی بینک کس طرح روایتی بینکوں سے مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بینکاری سے متعلق مختلف ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہر قسم کی پراڈکٹس متعارف کرائی گئی ہیں جبکہ مذکورہ سیشن میں برآمد کنندگان کیلئے اسلامک ایکسپورٹ ری فنانس سکیم پر خاص طور پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سٹیٹ بینک چیمبر میں آگاہی تقریبات منعقد کر چکا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
سٹیٹ بینک کی ڈپٹی چیف منیجر محترمہ قراۃ العین بلا ل نے بتایا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کی آگاہی کیلئے تقریبات کے انعقاد کے علاوہ برآمد کنندگان، بزنس کمیونٹی اور شریعہ سکالر کیلئے بھی سیمینار منعقد کئے گئے ہیں تاکہ وہ اسلامی بینکاری کو اس کی روح کے مطابق سمجھ سکیں۔ انہوں نے سیمینار کے شرکاپر زور دیا کہ وہ پوری توجہ سے ماہرین کی گزارشات کو سنیں اور اپنے شکوک و شبہات کو دور کرنے کیلئے ہر قسم کا سوال کریں۔
ریجنل شریعہ کو آرڈینیٹر عبدالباسط نے اسلامی بینکنگ اور اسلامک ایکسپورٹ ری فنانس سکیم بارے ڈاکو منٹری پیش کی جبکہ میزان بینک کے شریعہ کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ کے حذیفہ عبدالحسیب اختر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اسلام میں حلال کمانا بھی فرض ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامک ایکسپورٹ ری فنانس سکیم برآمد کنندگان کو رعایتی نرخوں پر سرمایہ فراہم کرنے کیلئے شروع کی گئی تھی جس کے 2حصے ہیں،پہلے حصے میں برآمدات کیلئے سو فیصد تک جبکہ پارٹ ٹو میں براہ راست اور بلواسطہ برآمد کنندگان کو سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر سرمایہ مہیا کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت بینکاری کا بنچ مارک(کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ)ہے جب اسلامی بینکاری کا مجموعی حجم بڑھے گا تو اسلامک انٹر بینک آفرڈریٹ بھی آ جائے گا اور اس کے بڑے پیمانے پر استعمال سے لوگوں کے بہت سے خدشات ختم ہو جائیں گے اور مارکیٹ ریٹس پر بھی عمل ہوگا۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے سٹیٹ بینک او رچیمبر کے درمیان بہترین تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بینکوں کا تمام سرمایہ حکومت لے جاتی ہے جبکہ کاروباری افراد کیلئے کچھ نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال بھی حکومت نے 5.5ٹریلین کا قرض بینکوں سے لیا۔ موجودہ طریقہ کار کی وجہ سے اسلامی بینکنگ کے بارے میں بھی خدشات پیدا ہوتے ہیں جن کی قابل قبول وضاحت ضروری ہے تاکہ لوگوں کا اس طریقہ کار پر اعتماد بڑھ سکے۔ اس موقع پر چیمبر کے سابق صدر میاں محمد لطیف،میاں گلزار احمد، حاجی عبدالرؤف، رانا اکرام اللہ، ڈاکٹر اعجاز نثار، کیپٹن فاروق، میاں محمد طیب،فیصل پراچہ، احمد سہیل، محمد علی اور انجینئر بابر شہزاد نے سوال و جواب کی نشست میں حصہ لیا جبکہ نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے سٹیٹ بینک فیصل آباد کے چیف منیجر وقاص کاشف باجوہ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی شیلڈ پیش کی۔ نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے چیف منیجر سٹیٹ بینک سے سابق صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میاں محمد ادریس کی شیلڈ وصول کی۔ چیف منیجر نے دیگر مہمانوں کے علاوہ قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد کو بھی سٹیٹ بینک کی اعزازی شیلڈ دی۔