0

آپ دیکھتے ہیں پنجاب میں فوڈ اتھارٹی کتنی فعال ہے،یہاں یہ لوگ بیٹھے ڈیسک توڑ رہے ہیں،سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس

کراچی(نیا محاذ)سندھ ہائیکورٹ میں زیرزمین پانی کے ٹیرف سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ آپ دیکھتے ہیں پنجاب میں فوڈ اتھارٹی کتنی فعال ہے،یہاں یہ لوگ بیٹھے ڈیسک توڑ رہے ہیں۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں زیرزمین پانی کے ٹیرف سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے حکومت سندھ کے رویے پر اظہار حیرت کیا،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ رقم خرچ کرنے کے کام پہلے کرتے ہیں ایس این ای بعد میں منظور کرتے ہیں،ہسپتال کی عمارت اور آلات پر اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں،ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی بھرتی کی ایس این ای منظور نہیں کرتے،عدالت نے کہاکہ ایس این ای منظور نہ ہونے کے باعث ہسپتال فعال نہیں ہوتے اور سامان خراب ہو جاتا ہے،سندھ گورنمنٹ روبوٹ ٹیکنالوجی خریدنے جارہی ہے، کیا اسے استعمال کرسکے گی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ حکومت نے سوچ کر ہی فیصلہ کیا ہوگا، عدالت نے کہاکہ روبوٹس چلانے والے، ان کی ریئپرنگ کرنے والی ٹیم ہی موجود نہیں ہے،محکمہ صحت کا آدھے سے زیادہ بجٹ روبوٹس کی خریداری پر جارہا ہے،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ جانے کیوں بیوروکریسی اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرتی،کیا اس کاضمیر نہیں،جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ جو بیوروکریٹ مزاحمت کرتا ہے سیٹ پر نہیں رہتا، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ یہاں وہی کام کئے جاتے ہیں جن میں کوئی مفاد ہو، عدالت نے کہاکہ کوئی گاڑی خریدے، ڈرائیونگ نہ آتی ہو اور وہ ڈرائیور بھی نہ رکھے، اس کا کیا مقصد ہے،ایڈووکیٹ جنرل نےکہاکہ سروہ گاڑی چلانے کی خواہش رکھتا ہوگا، عدالت نے کہاکہ نہیں اس کا مقصد دولت ٹھکانے لگانے کا ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ ڈائیلیسز مشینیں تالے میں بند پڑی ہیں،عدالت نے آبزرویشن دی کہ حکومت سندھ میں سب کام ایسے ہی ہو رہے،ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے کہاکہ ہم نے پانچ آر او پلانٹس کے نمونے لئے ہیں،جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ آپ نے بھی ان کے خلاف کارروائی کی جو 50روپے میں عوام کو پانی دیتے ہیں،120روپے کی بوتل والوں کیخلاف کارروائی نہیں کی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ پانی ٹیسٹنگ کیلئے 17 لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں،عدالت نے کہاکہ ان کی ایس این ای کب منظور ہوئی، دو سال پہلے سکھر میں حکم دیا تھا، اے جی سندھ نے کہاکہ ایس این ای 6ماہ پہلے ہی منظور ہوئی، اب واٹر ٹیسٹنگ ہورہی ہے۔جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ دریائے سندھ کے ہوتے ہوئے ہم زیرزمین پانی پی رہے ہیں،عدالت نے کہاکہ دریائے سندھ بھی ڈرینج نالے کی صورت اختیار کر چکا ہے،عدالت نے جام خان شوروسے استفسار کیا آپ وزیر ہیں، آپ کو تو ہم نے نہیں بلایا،وکیل سندھ حکومت نے کہاکہ یہ بطور فوڈ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں اس لئے پیش ہوئے ہیں،جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ آپ دیکھتے ہیں پنجاب میں فوڈ اتھارٹی کتنی فعال ہے،یہاں یہ لوگ بیٹھے ڈیسک توڑ رہے ہیں۔جسٹس صلاح الدین نے استفسار کیا چھوٹے شہرو ں میں منرل واٹر فروخت ہورہا ہے اس کا کیا ہے؟فوڈ اتھارٹی نے ابھی تک کتنی ایف آئی آر درج کروائی ہیں؟وکیل سندھ فوڈ اتھارٹی نے کہاکہ ابتک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کروائی ہے،سندھ فوڈ اتھارٹی نے کہاکہ ہم عدالتوں میں شکایت درج کراتے ہیں،عدالتی معاون نے کہاکہ سندھ فوڈ اتھارٹی سمیت کوئی بھی ادارہ اپنا کام نہیں کررہاہے،منرل واٹر اور پینے کے پانی میں فرق ہے،جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ سیکرٹری صحت اپنی تجاویز بتائیں مستقبل میں کیا کرنے جارہے ہیں۔جسٹس امجد سہتو نے فوڈ اتھارٹی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی مارکیٹوں میں جائیں مسالے چیک کریں،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ فیکٹریوں کا فضلہ، انسانی فضلہ اور ڈرینج وغیرہ دریائے سندھ میں جارہا ہے،جام خان شورو نے کہاکہ سندھ کے ساتھ سب سے زیادہ زیادتی ہوئی ہے،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ زیادتی کس نے کی، آپ نے خود تسلیم کیا ہے، آپ نے سندھ کیساتھ خود زیادتی کی،آپ نے خود کہا لیبارٹریز بنائی گئی ہیں ملازمین نہیں رکھے ہیں، سیکرٹری صاحب آپ سرجری کیلئے روبوٹ خرید رہے ہیں،ڈائیلیسز کی کتنی مشین ہیں آپ کے پاس، سیکرٹری سندھ نے کہاکہ میرے پاس اس وقت صحیح تعداد موجود نہیں ہیں،جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ 6سو مشین ہیں آپ کے پاس، سندھ حکومت کے پاس ایک بھی تربیت یافتہ بندہ ہے،سب کچھ آپ نے ڈاکٹر ادیب رضوی پر چھوڑ دیا ہے،ایک ایک تعلقہ میں ڈائیلیسز مشین ہونی چاہئے،عدالت نے کہاکہ سندھ میں کتنی ڈائیلیسز مشینیں ہیں؟کب خریدیں؟عدالت نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ کتنا عملہ ہے تمام تفصیلات پیش کریں،جسٹس امجد سہتو نے کہاکہ زیرزمین پانی کیوں لے رہے ہیں، پورے سندھ کا پانی ٹھیک نہیں ہے،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ لوکل ٹاؤن کو اختیار نہیں ہے کسی کو پانی نکالنے کی اجازت دینا،آر او پلانٹ میں آر سینک ٹریٹ ہو جاتا ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ واٹر بورڈ اور سندھ فوڈ اتھارٹی نجی کمپنی کے پانی کے نمونے چیک کریں،جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ منرل واٹر کی 800کمپنیاں ہیں،پوری دنیا میں ایسا نہیں ، بس سب کو اجازت دی جارہی ہے،عدالت نے کاہکہ تمام فریقین کو سن لیا ہے آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں