غزہ میں جارحیت پر احتجاج؛ انڈونیشیا کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار

2

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں آئندہ ہفتے عالمی جمناسٹکس چیمپئن شپ منعقد ہونے جا رہی ہے۔ جس میں شرکت کے لیے اسرائیلی ٹیم کو بھی آنا تھا۔

تاہم غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف عالمی ردِعمل کے تناظر میں انڈونیشیا کے اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کردیا۔

انڈونیشیائی جمناسٹکس فیڈریشن کی صدر ایتا یولِعاتی نے تصدیق کی کہ اسرائیلی ٹیم 19 سے 25 اکتوبر تک جکارتہ میں ہونے والی ورلڈ آرٹسٹک جمنسٹکس چیمپئن شپ میں شرکت نہیں کرے گی، کیونکہ انہیں داخلے کے لیے ویزا جاری نہیں کیا گیا۔

ملک کے سینئر وزیر برائے قانونی امور یسرل اہزا مہندرا نے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی کونسلوں اور مختلف سماجی گروہوں کے اعتراضات کے بعد کیا گیا ہے، کیونکہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینی ریاست کے وقار کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔

وزیر نے واضح کیا کہ انڈونیشیا اپنی پالیسی پر قائم ہے کہ اسرائیل کو اُس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک وہ آزاد اور خودمختار ریاستِ فلسطین کو قبول نہیں کرتا۔

حالیہ ہفتوں میں انڈونیشین سوشل میڈیا پر فلسطین کے حق میں جذبات میں اضافہ ہوا ہے، اور اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے اعلان کے بعد انڈونیشین جمناسٹکس فیڈریشن کے اکاؤنٹس پر سینکڑوں احتجاجی پیغامات موصول ہوئے۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ کے ماہرین نے فیفا اور یورپی فٹبال یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی مقابلوں سے معطل کیا جائے۔

تاہم اسرائیل اپنے کھلاڑیوں کو عالمی مقابلوں سے روکنے کے اقدامات کو غیر منصفانہ اور الزامات پر مبنی قرار دیتا آیا ہے۔

خیال رہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں رکھتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں