0

قومی اسمبلی اجلاس، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور،اپوزیشن کا احتجاج و نعرے بازی

اسلام آباد(نیا محاز )الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظورکر لیا گیا،سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ صبغت اللہ اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان کی ترمیم مسترد کردی گئیں۔
فصیلات کے مطابق سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے،الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کردیاگیا،بلال اظہرکیانی نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا،جس پر اپوزیشن ارکان کا ایوان میں احتجاج اور نعرے بازی کی،اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف اور بل نامنظور کے نعرے لگائے،اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے۔
سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ صبغت اللہ نے ترمیم پیش کی، وزیرقانون نے سنی اتحاد کونسل رکن کی ترمیم کی مخالفت کردی، رکن اسمبلی صبغت اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کردی،وزیرقانون نے علی محمد خان کی ترمیم کی بھی مخالفت کر دی،علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔

بلال اظہر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایک شخص اگرپارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہیں کراتا تو آزاد تصور ہو گا، اس بل میں تین شقیں وہی ہیں جو پہلے سے آئین میں درج ہیں ہم نے مزید واضح کیا ہے،کوئی بھی شخص اگر کسی جماعت کو جوائن کرلے تو وہ واپس نہیں جا سکتا۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کیا پارلیمنٹ کا یہ کام ہے کہ سیاسی مقاصد کیلئے سپریم کورٹ پر حملہ کرے، قانون سازی کرکے آپ مجھے جائز حق سے محروم نہیں کرسکتے،مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے مل گیا، ہمیں کیسے ہمارے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے،سپریم کورٹ نے کہاکہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیامخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں،ہم کسی جرم میں ترمیم کرنے نہیں جا رہے ،آپ کے وکیل نے کہامخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کیلئے مانگ رہے ہیں، علی محمد خان نے کہاکہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کیلئے ہے،ان کے 41ارکان نے حلف نامے دیئے کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے،یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے غیرآئینی نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں