تہران (نیا محاز )نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیاہے کہ ایران نے اسماعیل ہنیہ کی انتہائی حساس گیسٹ ہاوس میں شہادت کے بعد کارروائی کرتے ہوئے دو درجن سے زائد افراد کو گرفتار کر لیاہے جن میں انٹیلی جنس آفیسرز ، ملٹری حکام اور گیسٹ ہاوس میں کام کرنے والے سٹاف کے دیگر افراد شامل ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی لیڈر اسماعیل ہانیہ ایرانی صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کیلئے ایران آئے تھے لیکن تہران کے انتہائی محفوظ علاقے میں موجود گیسٹ ہاوس میں انہیں شہید کر دیا گیا ۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ردعمل کی شدت نے اس بات کو واضح کیا کہ ایران کی قیادت کے لیے یہ ایک تباہ کن سیکیورٹی ناکامی تھی، کیونکہ قتل ملک کے دارالحکومت میں ایک سخت حفاظت والے کمپاؤنڈ میں ہوا تھا اور یہ واقعہ ملک کے نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا۔
اسماعیل ہانیہ کو نشانہ بنانے کیلئے گیسٹ ہاوس میں تقریبا دو ماہ قبل بم نصب کیئے گئے تھے جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے پھاڑا گیا ، جبکہ ایران اور حماس کے حکام نے فلسطینی رہنما کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے تاہم اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل سے انکار کر دیا ہے ۔
نیویارک ٹائمز نے اپنے آرٹیکل میں دعویٰ کیاہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کے خصوصی انٹیلی جنس یونٹ نے تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لی ہیں اور وہ مشتبہ افراد کو حراست میں لے رہے ہیں، امید ہے کہ وہ انہیں قتل کی سازش بنانے والے ، معاونت کرنے والے اور عملدرآمد کرنے والوں تک پہنچائیں گے ۔
پاسداران انقلاب کی جانب سے تحقیقات کے دوران کی جانے والی گرفتاریوں سے متعلق فی الحال کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے لیکن ایران کی جانب سے اسماعیل ہانیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا گیاہے جبکہ ایرانی سپریم لیڈر نے احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں اور سرخ جھنڈا لہرایا جا چکا ہے ۔