0

میکڈونلڈز کی دنیا بھر میں فروخت گر گئی

واشنگٹن (نیا محاز )دنیا بھر میں مقبول فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز کو دو برس میں پہلی بار سہ ماہی منافع میں کمی کا سامنا ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ مہنگائی میں اضافے کے باعث گھریلو بجٹ کی ترجیحات سمیت اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کی وجہ سے لوگوں کا بائیکاٹ ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فروخت کی نمو مسلسل چوتھی سہ ماہی میں 1.9 فیصد تک گر گئی جبکہ کمپنی کا کہنا ہے کہ صارفین “ہر ایک ڈالر سوچ سمجھ کر استعمال کررہے ہیں’۔میکڈونلڈز کے مطابق بڑھتی مہنگائی نے کم آمدنی والے افراد کو ویلیو ڈیل کی جانب راغب اور زیادہ قیمت والے کھانوں بشمول بگ میکس کی خریداری سے دور کر دیا ہے۔اس سے پہلے ایسی گراوٹ 2020 میں سامنے آئی تھی، جب عالمی وبا کورونا اور دنیا بھر میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے میکڈونلڈ کی فروخت پر بھی اثر پڑا تھا۔میکڈونلڈز سمیت ہم عصر اداروں کی فوڈ چینز کو انڈوں اور دیگر خام اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر گزشتہ برس کے دوران قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا جس سے کم آمدنی والے افراد پر اثر پڑا۔میکڈونلڈز کے مطابق جاپان، لاطینی امریکا اور یورپ میں ان کی آمدنی قدرے بہتر رہی جبکہ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آمدنی گراوٹ کا شکار رہی۔

واضح رہے میکڈ ونلڈ امریکا کے بعد مشرق وسطیٰ اور چین فوڈ چین کی بڑی مارکیٹ ہے۔ اس حوالے سے مارچ میں میکڈونلڈ کے سی ایف او ایان بورڈن نے پہلی سہ ماہی میں آمدن میں کمی سے متعلق متنبہ کیا تھا۔ جس میں بنیادی وجہ میکڈونلڈ کا اسرائیل حامی ہونا ہے جہاں اسے بائیکاٹ کا سامنا رہا ہے۔میکڈ ونلڈ سمیت دیگر بڑے مغربی برانڈز کے اسرائیل نواز مو¿قف کے بعد ان کے خلاف بائیکاٹ کی مہم بھی جاری ہے۔ پچھلی سہ ماہی میں فوڈ چین سٹاربکس نے اپنی سالانہ فروخت میں کمی کی پیشن گوئی کی تھی کیونکہ مشرق وسطیٰ میں اس کے سٹورز سنسان پڑے تھے۔اکتوبر میں متعدد مسلم ممالک میں میکڈونلڈز کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیل میں فوڈ چین نے اسرائیلی فوجیوں کے لئے مفت کھانا دینے کا اعلان کیا۔بعدازاں دسمبر میں میکڈ ونلڈ ملائیشیا نے ”جھوٹے اور ہتک آمیز بیانات“ کے لئے اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ کو فروغ دینے والی ایک تحریک پر مقدمہ دائر کیا۔ فوڈ چین کا دعویٰ تھا کہ اس کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔نارتھ کوسٹ ریسرچ کے تجزیہ کار جم سینڈرسن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں فلسطین کے خلاف اسرائیلی جنگ کے اثرات تمام امریکی برانڈز پر دباو¿ کا باعث بنے گا اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان مسلم ممالک میں فوڈ چین کی برانچیں اپنے آپریشنل اخراجات بھی پورے کرسکیں گی۔

ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار کے مطابق ایڈجسٹ شدہ فی حصص منافع $2.70 پر آیا، جو ایک اندازے کے مطابق $2.72 سے کم ہے۔ فروخت، عمومی اور انتظامی اخراجات میں 10 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ ڈیجیٹل میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اس کی تنظیم نو کی کوششیں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں