کراکس(نیا محاز ) وینزویلا میں انتخابات کے متنازع نتائج کو عوام نے ماننے سے انکار کر دیا اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں عوام اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔احتجاج کیلئے ہزاروں افراد وسطی کراکس پہنچے، جن میں سے کچھ شہر کے آس پاس کے پہاڑوں پر کچی آبادیوں سے میلوں پیدل چل کر آئے تھے ، مظاہرین صدارتی محل کی طرف جانا چاہتے تھے۔کراکس کی سڑکوں پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری موجود تھی جس کا مقصد مظاہرین کو منتشر کرنا اور انہیں صدارتی محل کی طرف جانے سے روکنا تھا۔کچھ علاقوں میں مظاہرین نے صدر مادورو کے پوسٹر پھاڑ کر جلا دیے جبکہ ٹائروں، کاروں اور کچرے کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔وینزویلا میں نکولس مادورومسلسل تیسری مدت کے لئے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہو گئے ہیں، قومی انتخابی کونسل کے مطابق مادورو51.2 فی صد ووٹ حاصل کر کے فاتح قرار پائے ہیں۔
دوسری جانب حزب اختلاف نے پولنگ کے دوران میں جعل سازی کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مادورو کی جانب سے فتح کے اعلان کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔حزب اختلاف نے کہا ہے کہ ان کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز نے 73.2 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے۔حزب اختلاف کی جماعتیں ملک کے معاشی بحران پر بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کے درمیان 11 سال اقتدار میں رہنے کے بعد صدر مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش میں مسٹر گونزالیز کی حمایت میں متحدہوگئی تھیں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو اس بات کے گہرے خدشات ہیں کہ اعلان کردہ نتیجہ وینزویلا کے عوام کی مرضی یا ووٹوں کی عکاسی کرتا ہے یا نہیں۔ متعدد مغربی اور لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں نے وینزویلا کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انفرادی پولنگ سٹیشنوں سے ووٹنگ ریکارڈ جاری کریں۔