0

حکومت پینک نہیں کررہی،اب عدلیہ مخالف بیانیہ لے کرکون آگے چلے گا ۔۔۔؟ عاصمہ شیرازی نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے

کراچی (نیا محاز )سینئر تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا ہےکہ میرا خیال ہے کہ حکومت پینک نہیں کررہی بلکہ باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت resistance mode میں آرہی ہے، یہ بہت سوچی سمجھی سکیم ہے اس میں نہ شہباز شریف آگے آئے ہیں نہ فی الحال نواز شریف آگے آئے ہیں، لگتا ہے کہ مریم نواز کو سامنے کیا گیا ہے یا وہ خود سامنے آئی ہیں اور اب وہ عدلیہ مخالف بیانیہ لے کرآگے چلیں گی، عدلیہ کو بھی اس آئین کی اسی طرح سے پاسداری کرنی ہے جس طرح سے پاکستان کی فوج کو کرنی ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
سینئر تجزیہ کار عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت پینک نہیں کررہی بلکہ باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت resistance mode میں آرہی ہے، اس دن بھی ہم بات کررہے تھے کہ 2گروپس 2 اداروں کے ساتھ جڑ گئے ہیں اور وہ پراکسیز بن گئے ہیں، اسی طرح سے جو سیاسی گروپس ہیں، اب ایک گروپ جو ہے ظاہر ہے وہ یہ چاہتا ہے کہ سیاسی لوگ آگے آکر ان ساری چیزوں کی اونرشپ لیں کیونکہ اس وقت اگر اسٹیبلشمنٹ کو دیکھا جائے تو وہ بالکل فور فرنٹ پر تحریک انصاف کی تمام جو بندوقیں ہیں ان کے سامنے وہ کھڑی ہے، ایک طرح سے مسلم لیگ نواز پر دباؤ بھی بے تحاشا ہے کہ وہ اس پوری صورتحال کو اون کرے اور ایک سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کرے۔
عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ اس وقت جو عمران خان ہیں، عمران خان کے حوالے سے ہم بات کرتے ہیں اور ہمیں ان پر ظلم بھی کافی نظر آتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ بھی آرمی چیف کے علاوہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے، وہ سیاسی لوگوں کو جب ہم بات کرتے ہیں کیا وہ کسی سیاستدان کو اتنا معتبر تصور کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ بات ہو؟، وہ سب کی نفی اپنے آپ کو سمجھتے ہیں کہ یا وہ رہیں گے یا میں رہوں گا، اس سارے عمل میں صورتحال بہت پیچیدہ ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن نے بنیادی طور پر آج باتوں ہی باتوں میں یعنی جو انہوں نے اپنی ان ہاؤس کارروائی کو پبلک کردیا ہے، باتوں ہی باتوں میں انہوں نے پوچھا کہ ہم تو عمل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں بتائیں ، ہم اپنے قانونی ماہرین کو کہہ رہے ہیں کہ کون کون سے ایسے مسائل ہیں جدھر ہمیں عدالت سے رہنمائی لینی چاہیے، نارمل حالات میں تو ان کے سوالات بہت جینوئن ہیں کہ اگر قانون میں لکھا ہوا ہے کہ کسی آدمی کی پارٹی نے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا تو جو پی ٹی آئی کے ساتھ affiliation تو کافی نہیں ہوگی ، ایک حلقے میں بہت سارے لوگ ہیں جو پی ٹی آئی سے وابستہ ہوں گے تو ہر بندہ ادھر نہیں جاسکتا ایک ٹکٹ اس چیز کی علامت ہے۔ بعد میں حالات جو چل رہے ہیں وہ اپنی جگہ پر ہیں میں قانونی طور پر اگر بات کروں تو اس میں وہ اس کو جاری نہیں کرسکتے تھے، اسی طرح جو دوسرے 41 امیدوار ہیں یا ایم این ایز ہیں انہوں نے تو اپنی وابستگی بھی ظاہر نہیں کی، اور جو قانون کے مطابق3 دن کا ٹائم ہے اس دوران وہ سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے ہیں، اب عدالت کہہ رہی ہے کہ ان کو واپس بھیجیں، اب واپس بھیجنے کیلئے بھی کوئی طریقہ کار تو وضع کرنا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں