0

ھکومت کسی کو بین نہیں کرسکتی، آرٹیکل 6 لگا تو حکومتی لوگوں پر بھی لگے گا، شاہد خاقان عباسی

سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ آیا تو حکومت نے پارٹی کو کالعدم قراردینے کا اعلان کردیا، صاف لگتا ہے حکومت مقبوضہ نشستیں بچانے کے درپے ہے۔ سابق وزیراعظم کی پریس کانفرنس
اسلام آباد ( نیا محاز اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی 2024ء ) عوام پاکستان پارٹی کے رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی جمہوری حکومت نے دوسری سیاسی پارٹی کو کبھی بین نہیں کیا، آپ ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی لگا کر یہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، اس وقت ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے اور یہ تفریق پیدا کر رہے ہیں، وزراء کو احساس ہی نہیں کہ حکومت کسی کوبین نہیں کر سکتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 کا بہت شوق ہے اگر آرٹیکل 6 لگا تو بہت سے لوگوں پر لگے گا، حکومت میں بیٹھے لوگوں پر بھی لگ جائے گا، پارلیمان اکیلے بیٹھ کر نہیں چلتا، اپوزیشن پارلیمان کا حسن ہوتا ہے آج کوئی اور راستہ نہیں ہے آپ کو مذاکرات کرنے ہوں گے، عمران خان نے ظلم کیا آپ نے بدلہ لینا ہے، اس نے خواتین کو جیل میں ڈالا آپ نے بھی ڈالنا ہے، اس سے کیا ملک ٹھیک ہو جائے گا، آپ 9 مئی کی بات کرتے ہیں تو اسے تو ایک سال دو ماہ ہو چکے، ایک شخص کو پراسیکیوٹ نہیں کیا، حکومت کی ذمہ داری ہے فوجی تنصیبات پر حملہ ہو تو تحقیقات کرائیں، آپ نے کچھ نہیں کیا ایک سال بیٹھے رہے۔

سابق وزیر اعظم کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے مخصوص سیٹوں پر ایک ججمنٹ آئی ہے اس سے تین دن بعد آپ نے پارٹی بین کی بات کرنی شروع کردی، کیا تاثر آئے گا؟ لوگ کہیں گے سیٹیں لینے کیلئے آج ایک پارٹی کو بین کرنا چاہتے ہیں، تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا عدالتی فیصلہ آیا تو حکومت نے پارٹی کو کالعدم قراردینے کا اعلان کردیا، صاف لگتا ہے حکومت مقبوضہ نشستیں بچانے کے درپے ہے، یہ فیصلہ عدم استحکام میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو حکومت خود جعلی منیڈیٹ پر ہو وہ دوسروں کو کیا درس دینا چاہتی ہے، اس معاملے کے ملک پر اتنے گہرے اثرات ہوں گے کہ آپ حیران ہوجائیں گے، پی ٹی آئی پر پابندی لگا کر یہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، اس وقت ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے اور یہ تفریق پیدا کر رہے ہیں، وزراء کو احساس ہی نہیں کہ حکومت کسی کوبین نہیں کر سکتی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ میں ثبوت نہ پیش کرسکے تو عدالت دیر نہیں لگائے گی، کیا آپ کے پاس ثبوت ہیں، اگر ہیں تو ایک سال انتظار کیوں کیا، یہ تو بات کر رہے ہیں ناں آرٹیکل 6 لگانے کی، ان میں ہمت نہیں ہے ایسا کچھ کرنے کی، تعریف اس شخص کی ہوتی ہے جو ذمہ داری سے بڑھ کر فیصلہ کرے، عدالت نے 12 جولائی والا فیصلہ جو دیا وہ اس کا کام ہے، عدالت کا یہ احسان نہیں کہ اس نے یہ کیا بلکہ اس کا کام ہے، دباؤ کا بڑا آسان حل ہوتا ہے، استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں