لاہور (نیا محاز ) صوبائی دارلحکومت میں ایک ٹک شاپ پر تین امیر زادیوں کی طرف سے نوجوان کو تشدد کانشانہ بنائے جانے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور ایک ایسے پولیس افسر کا کردار بھی سامنےآگیا جس کے بارے میں جاننے کے بعد محکمے کے افسران کو بھی یقیناً خوشی نہیں ہوگی ، لیکن ڈیلی پاکستان کے اینکر یاسر شامی نے اس افسر کو بھی کھلا چیلنج دیدیا۔
ڈیلی پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لڑکیوں کے تشدد کانشانہ بننے والے یوسف نے بتایاکہ لڑکیوں کی درخواست پر مقدمہ بھی بن گیا، مقدمہ اور تھانے پہنچنے کے کچھ دیر بعد ایک افسر آتا ہے جو شاید ایس پی تھا،ان کے بیج پر اختر نام لکھا تھا، انہوں نے دھمکایا کہ آپ یا تو صلح کر لیں یا پھران لڑکیوں کیخلاف میڈیا پر کچھ دیا تو پھر خودآئوں گااور ان کی طرف سے سائبرکرائم بھی جائوں گا۔
اس پر یاسر شامی نے انصاف اور اپنے فرائض منصبی ادا کرنے کی بجائے لڑکیوں کی پشت پنائی کرنے والے افسر کوچیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایس پی صاحب اس نے دیا ہے یہ مجھے انٹرویو، جائیں آپ سائبر کرائم اورمیرے خلاف بھی پرچہ کرائیں، اس کے خلاف بھی، کم از کم آپ لوگوں کو شرم آنی چاہیے کہ ایک بچہ جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، پھرانہی لڑکیوں نے آپ کو درخواست دی اور آپ نے پریشر میں آکر اسی مظلوم کے خلاف ہی پرچہ دے دیا اور یہ سی سی ٹی وی فوٹیج نہ آتی، یہ شخص تین سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے گلتا سڑتا رہتا‘۔
ان کا مزید کہناتھاکہ ’کم از کم آپ لوگوں کو یہ چاہیے کہ اپنی ڈیوٹیز کے ساتھ تو آپ پروفیشنلی ڈیل کریں ، یہ ویڈیوز بھی واضح موقف دے رہی ہیں لیکن پولیس افسران نے معاملے کو جانچنے کی کوشش ہی نہیں کی، پھر ایک پارٹی کےفریق بن گئے ہیں ‘۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ متعلقہ پولیس افسر پر صرف یہ لڑکا الزام نہیں لگا رہا بلکہ مار پیٹ کرنیوالی لڑکیوں کی لیڈر ’ایمان ‘نے بھی اسی افسر کے کردار کی تصدیق کی اور ڈیلی پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے موقف اپنایاکہ ’’ آپ ایس پی کے ساتھ بات کریں، مطلب ایس پی ان کو تھریٹ کر رہے ہیں اور وہ بھی مجھے کہہ رہی ہیں کہ آپ ایس پی کے ساتھ بات کریں، مجھے کچھ نہیں کہنا، اس لڑکے نے پہلے بدتمیزی کی تھی، میری پوری قمیض پھٹ گئی تھی (اگرچہ سامنے آنیوالی سی سی ٹی وی میں ایسی کوئی چیز موجود نہیں تھی )مجھے اس کو مارنا بنتا تھا، ہماری ایس پی سے بات ہوچکی ہے ، ایس پی آپریشن سے بھی بات ہوچکی ہے ، اب ہماری صلح بھی ہوچکی ہے تاہم متعلقہ لڑکے یوسف نے صلح کی تردید کی ۔
0