اسلام آباد (نیا محاز – اردو۔ 05 جولائی 2024ء) چونکہ بھارتی پارلیمان کا اجلاس ان دنوں ملتوی ہے اس لیے کشمیری رہنما انجینئر رشید شیخ کی حلف برداری کی تقریب لوک سبھا (ایوان زیریں) کے اسپیکر اوم برلا کے چیمبر میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر ان کے خاندان کے اراکین بشمول بیٹے اسرار رشید اور ابرار رشید کے ساتھ ہی بیٹی، اہلیہ، بھائی خورشید احمد شیخ اور دو دیگر معاون موجود تھے۔
رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کے ایک نمائندے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”شرکت کو انتہائی محدود رکھا گیا تھا، داخلہ صرف ان لوگوں کو دیا گیا جن کے پاس قانونی شناخت نامے تھے اور انہیں فون پر بات کرنے یا انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔”
‘وادی کشمیر نے بھارت دشمنوں کو مناسب جواب دے دیا’، بھارتی صدر
بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی
انجینئر رشید غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام (یو اے پی اے) قانون کے تحت دہلی کے بدنام تہاڑ جیل میں پچھلے پانچ سالوں سے بند ہیں۔
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے ان پر منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنڈنگ کا کیس درج کیا ہے۔
این آئی اے کا الزام ہے کہ رشید بھارت میں کشمیر مخالف جذبات کو ہوا دینے کے لیے کشمیری علیحدگی پسندوں اور پاکستانیوں کی مالی مدد کرتے تھے۔ تاہم رشید شیخ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ این آئی اے ان کی ایک تقریر کی ویڈیو کو چھوڑ کر ثبوت کے طورپر کچھ بھی پیش نہیں کرسکی ہے۔
بارہ مولا سے منتخب رکن پارلیمان انجینئررشید کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جو تقریر کی تھی وہ دراصل ایک سیاسی لیڈر کے طورپر کی تھی اور سیاست میں اس طرح کی تقریریں معمول کی بات ہیں۔
انجینئررشید نے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ہرایا تھا
سابق رکن اسمبلی انجینئر رشید نے تہاڑ جیل میں رہتے ہوئے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے بارہ مولہ حلقے سے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ انجینئر رشید کی کامیابی کو کشمیر کی موجودہ سیاست اور حالات میں ایک غیر معمولی پیش رفت قرار دیا گیا۔
بھارتی کشمیر میں عام انتخابات کی ہلچل اور سیاسی انتشار
مودی کی سکھ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کی نئی کوشش
جیل میں بند ہونے کی وجہ سے ان کی عدم موجودگی میں ان کے بیٹوں نے ان کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی، جس میں عوام نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
چھپن سالہ انجینئر رشید دو مرتبہ کشمیر اسمبلی کے لیے آزاد رکن کے طورپر منتخب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عوامی اتحاد پارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت بھی قائم کی ہے۔
سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
سابق مرکزی وزیر اور کانگریسی رہنما سیف الدین سوز نے انجینئر رشید کی حلف برداری کو جموں و کشمیر کی حالیہ سیاسی تاریخ کا ایک اہم واقعہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا،”میں اسے جموں و کشمیر کی حالیہ سیاسی تاریخ کا ایک اہم واقعہ سمجھتا ہوں کہ ایک شخص جو جموں و کشمیر کے عوام اور بالخصوص کشمیریوں کے غصے کی نمائندگی کرتاہے،نے بالآخر بھارتی پارلیمان میں اپنی جگہ بنالی۔”
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انجینئر رشید جلد ہی پارلیمان میں اپنی نشست پر نظر آئیں گے اور جموں و کشمیر کے عوام بالخصوص بارہ مولہ پارلیمانی حلقے کے لوگوں کی آواز بلند کریں گے۔
خیال رہے کہ انجینئر رشید کو پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کے لیے عدالت سے خصوصی اجازت حاصل کرنی ہو گی اور یہ این آئی اے کے ساتھ ہی پارلیمان کے اسپیکر پر بھی منحصر ہو گا۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے انجینئر رشید کی حلف برداری پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت سے مطالبہ کیا مختلف جیلوں میں بند بے شمار کشمیری رہنماوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
مبینہ سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال نے حلف اٹھایا
دریں اثنا آسام کی ایک جیل میں بند نومنتخب رکن پارلیمان مبینہ سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ نے بھی آج حلف حلف اٹھایا۔
“وارث پنجاب دی” کے سربراہ، خالصتان نواز رہنما امرت پال سنگھ آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں بند تھے۔ انہیں خصوصی حفاظتی انتظامات میں دہلی لایا گیا۔ عدالت نے انہیں بھی حلف لینے کے لیے پیرول پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
امرت پال سنگھ نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں پنجاب کی خدور صاحب سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے امیدوار کو تقریباً دو لاکھ ووٹوں سے ہرایا تھا۔