پاکستان کی صحافت نے ہمیشہ ملک میں آزادی اظہار، عوامی آگاہی اور حقائق کی روشنی میں قومی مباحثوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن آج کل اس شعبے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جو اس کی آزادی اور غیرجانبداری کو متاثر کر رہے ہیں۔
سب سے بڑا چیلنج ریاستی مشینری کی جانب سے دباؤ ہے۔ صحافیوں پر تنقید کے جواب میں سخت اقدامات، گرفتاریوں اور میڈیا اداروں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، صحافتی تنظیموں پر دباؤ ڈال کر ان کے آزادانہ کام کرنے کی صلاحیت کو محدود کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ معاشرتی شعور اور جمہوری اصولوں کو بھی کمزور کرتے ہیں۔
دوسرا چیلنج معاشی دباؤ ہے۔ میڈیا اداروں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔ اشتہارات پر انحصار، مالیاتی دباؤ اور محدود وسائل کی وجہ سے صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے۔
تیسرا اہم مسئلہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔ جہاں یہ پلیٹ فارمز عوامی رائے کو زیادہ آزادی فراہم کرتے ہیں، وہیں فیک نیوز اور غیر مستند معلومات کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ صحافیوں کو اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے درست اور مستند معلومات کی فراہمی پر زیادہ زور دینا ہوگا۔
ان چیلنجز کے باوجود، پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، عوام اور میڈیا ادارے مل کر صحافت کی آزادی اور غیرجانبداری کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔ صحافیوں کو محفوظ اور آزاد ماحول فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ بلا خوف و خطر حقائق کی تلاش جاری رکھ سکیں۔
ہماری قوم کی ترقی اور جمہوری استحکام کا انحصار آزاد اور مضبوط صحافت پر ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے صحافیوں کے حقوق اور آزادی کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا تاکہ وہ ملک و قوم کی خدمت بہتر طریقے سے کر سکیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ “03009194327” پر بھیج دیں۔