اسلام آباد(نیا محاز )وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیلئے فوج نہیں، حکومت کی ضرورت ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی حالیہ لہر سے نمٹنے کے لئے نئے جذبے اور شدت کے ساتھ آپریشن کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال میں جو شدت آئی اس کے بعد نئی صف آرائی کی ضرورت تھی، اس بار آپریشن سے کوئی نقل مکانی نہیں ہو گی بلکہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کئے جانے والے فوجی آپریشنز کے بعد ملک میں دہشتگردی دوبارہ بڑھنے کی توقع نہیں تھی لیکن بدقسمتی سے ملک میں دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا اس لئے آپریشن عزم استحکام کیلئے فوج کی نہیں حکومت کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی بھی چاہئے۔گزشتہ ایک دہائی میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جو بڑھتی دہشتگردی کا باعث بنے جن میں افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کا انخلا اور پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے دوران ٹی ٹی پی کے جنگجوﺅں کو ملک واپس لانا شامل ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امید تھی افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی مگر افغان طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار نظر نہیں آئے کیونکہ وہ ان کے اتحادی تھے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کے بعد ان کے 4 سے 5 ہزار لوگوں کو واپس لانے کا تجربہ ناکام ہوا اور طالبان کے وہ ساتھی جو افغانستان سے کارروائیاں کر رہے تھے انہیں پاکستان میں پناہ گاہیں مل گئیں، اب وہ آتے ہیں ان کے گھروں میں رہتے ہیں اور پھر کارروائیاں کرتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا، طالبان کیخلاف سرحد پر کارروائیاں کیں اور آئندہ بھی کریں گے، ہم حملے کرنیوالوں کو کیک پیسٹری تو نہیں کھلائیں گے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر عمران خان چاہتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کر لیں، سیاسی طاقتیں مل کر ملک کیلئے بہتری کا راستہ نکالنا چاہتی ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو کیا اعتراض ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاست میں اپ ڈاو¿ن آتے رہتے ہیں انہیں خطرہ نہیں سمجھنا چاہئے، حکومت پی ٹی آئی سے بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم کی بات چیت کی پیشکش کو سنجیدہ لیں گے۔
0