کیگالی (نیا محاز )سائنسدانوں کی جانب سے ایم پاکس (منکی پاکس کا نیا نام) وائرس کی ایک نئی خطرناک قسم کے پھیلاو¿ کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
افریقی ملک روانڈا کے محققین نے انتباہ کیا ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم عالمی سطح پر پھیل سکتی ہے جس کی علامات کی شدت ماضی کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہے اور اموات کی شرح زیادہ ہوسکتی ہے۔
کلاڈ 1 بی نامی یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر 2023 میں کانگو کے ایک قصبے Kamituga میں دیکھنے میں آئی تھی۔اب تک کانگو کے صوبے South Kivu میں اس کے ایک ہزار کے قریب کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔24 جون کو روانڈا کی سرحد سے ملحق شہر Goma میں اس کے اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔ابھی وائرس کی نئی قسم کے خطرناک ہونے کے حوالے سے تخمینے مستند نہیں اور صرف ہسپتال آنے والے مریضوں پر تحقیق کی گئی ہے۔مگر ابتدائی تخمینوں سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے متاثر بالغ افراد میں شرح اموات 5 فیصد جبکہ بچوں میں 10 فیصد تک ہوسکتی ہے۔روانڈا یونیورسٹی کے محقق Jean Claude Udahemuka نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایم پاکس کی اب تک دریافت ہونے والی سب سے خطرناک قسم ہے اور ہر ایک کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
ابھی تک کانگو سے باہر اس نئی قسم کے کسی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی۔جنوبی افریقا میں ایم پاکس سے اب تک 3 اموات ہوچکی ہیں اور ابھی یہ واضح نہیں کہ وہاں وائرس کی کونسی قسم اموات کی وجہ بنی ہے یا نہیں، اس حوالے سے جینیاتی سیکوئنس تیار کیا جائے گا۔خیال رہے کہ 2022 میں ایم پاکس بیماری عالمی سطح پر پھیلنا شروع ہوئی اور اب تک 97 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ایم پاکس کی ابتدائی علامات میں بخار، سردرد، سوجن، کمر اورپٹھوں میں درد شامل ہیں جبکہ منکی پاکس قریبی رابطے کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔