0

مہاجرت اور مصنوعی ذہانت جی سیون سمٹ کے اہم موضوعات

اسلام آباد (نیا محاز ۔ اردو۔ 14 جون 2024ء) دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کی اٹلی میں جاری تین روزہ سربراہی اجلاس کے دوسرے دن جمعے کے روز ان ملکوں کے رہنما متعدد عالمی چیلنجز پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دوسرے دن کے ایجنڈے میں مہاجرت، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بحرالکاہل اور اقتصادی سلامتی اور افریقہ شامل ہیں۔

یوکرین کو منجمد روسی اثاثوں سے اربوں ڈالرقرض دینے کا فیصلہ

پوپ فرانسس وینس بینالے میں شرکت کرنے والے پہلے پوپ بن گئے

جمعرات کو سربراہی اجلاس کے پہلے دن جی سیون کے رہنماؤں نے یوکرین کو اس کی بقا کی جنگ میں مدد کے لیے پچاس ارب ڈالرکی منظوری دی، یہ رقم روس کے منجمد اثاثوں سے دی جائے گی۔

جمعے کے روز اجلاس میں غیر جی سیون ممالک کے کئی رہنما بھی سربراہی اجلاس میں شامل ہوں گے۔

ان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور کینیا کے صدر ولیم روٹو شامل ہیں۔

جی سیون سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے

سربراہی اجلاس میں کم از کم دس ایسے ممالک کے سربراہاں شرکت کر رہے ہیں، جن کا تعلق جی سیون سے نہیں ہے۔

ان کی شرکت کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ دنیا کی سات امیر ترین جمہوریتوں کا یہ گروپ کوئی الگ قسم کا یا خصوصی گروپ نہیں ہے۔
مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس بھی جمعے کو سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور مصنوعی ذہانت کے خطرات اور صلاحیت پر کلیدی تقریر کریں گے۔

پوپ فرانسس کو سربراہی اجلاس میں کیوں مدعو کیا گیا؟
پوپ فرانسس کا جی سیون گروپ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

وہ اس موقع کا استعمال جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں غیر معمولی پیش رفت اور زندگی کے تمام شعبوں میں اس کی بڑھتی ہوئی رسائی کے مدنظر اس پر سخت نگاہ رکھنے کے حوالے سے ملکو ں اور عالمی اداروں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کریں گے۔
بچے پیدا کرنے کے بجائے جانوروں کو پالنا خود غرضی ہے، پوپ فرانسس

پوپ فرانسس کے لیے مصنوعی ذہانت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔

گزشتہ سال اے آئی کے ذریعے تیار کی گئی ان کی ایک ڈیپ فیک تصویر وائر ل ہوگئی تھی، جس میں انہیں سفید جیکٹ میں ملبوس دکھایا گیا۔ تاہم اے آئی سے متعلق ان کے خدشات اس سے کہیں زیادہ ہیں اور وہ جی سیون سربراہوں کے اجلاس میں اپنے ان خدشات کا ذکر کریں گے۔
مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے اس سال اپنے سالانہ پیغام میں اے آئی کی ترقی اور اس کے اخلاقی استعمال سے متعلق ایک بین الاقوامی معاہدے پر زور دیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی بہت خطرناک ہے، جس میں ہمدردی، رحم، اخلاق اور معاف کرنے جیسی انسانی قدروں کا فقدان ہو۔
خیال رہے کہ جنریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال نے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ اس خوف کو بھی جنم دیا ہے کہ اگر اس پر لگام نہیں لگائی گئی تو یہ انسانیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ اس سے روز مرہ کی زندگی متاثر ہوگی اور بڑے پیمانے پر ملازمتوں کے ختم ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں