0

لانگ ٹرم مسنگ کا معاملہ شارٹ ٹرم مسنگ کی شکل اختیار کررہا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی کے سماعت کے دوران ریمارکس

جو مسنگ ہیں انہوں نے بھی عید کرنی ہے،کسی لیول پر پالیسی میکرز سے کسی نے سوال کیا؟ وہ محسوس نہیں کر رہے کہ ریاست کے خلاف کس طرح نفرت بڑھ رہی ہے،ریمارکسجو مسنگ ہیں انہوں نے بھی عید کرنی ہے،
کسی لیول پر پالیسی میکرز سے کسی نے سوال کیا؟ وہ محسوس نہیں کر رہے کہ ریاست کے خلاف کس طرح نفرت بڑھ رہی ہے،ریمارکس

لاہور(نیا محاز اخبارتازہ ترین۔14جون 2024 ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ لانگ ٹرم مسنگ کا معاملہ شارٹ ٹرم مسنگ کی شکل اختیار کررہا ہے، جو مسنگ ہیں انہوں نے بھی عید کرنی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
درخواست گزار ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل اور اسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس محسن نے سوال کیا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے عہدیدران پر مشتمل کمیٹی بنادی تھی، کیا اس کمیٹی نے کوئی ورکنگ کی ہے ؟اسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے استدعا کی کہ عدالت عید کے بعد کا وقت دیدے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جو مسنگ ہیں انہوں نے بھی عید کرنی ہے۔ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتی ہوں۔ ادھرکوئی بیان دیا جاتا ہے، بلوچستان میں کچھ اور ہوتا ہے۔ گزشتہ سماعت کے بعد مسنگ پرسنز کے نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ انیس الرحمان کو 5 جون کو خضدار سے جبری طور پر لاپتا کیا گیا۔ ایک طالب علم انیس الرحمان ابھی مسنگ ہے، باقی طالب علم بازیاب ہوئے ہیں۔
ایمان مزاری کے دلائل پر جسٹس محسن اختر نے کہا کہ اب لانگ ٹرم مسنگ کا معاملہ شارٹ ٹرم مسنگ کی شکل اختیار کررہا ہے، کسی لیول پر پالیسی میکرز سے کسی نے سوال کیا؟ وہ محسوس نہیں کر رہے کہ ریاست کے خلاف کس طرح نفرت بڑھ رہی ہے، ہوں گے ضرور ان میں دہشتگرد بھی لیکن جو بھی ہونا ہے قانون کے مطابق ہونا ہے۔جسٹس محسن اختر نے کہا کہ عدالتوں نے بھی ابھی تک صرف لاپتا افراد کی ریکوری پر فوکس کیا، ہم کبھی لاپتا افراد کی ریکوری سے آگے نہیں گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں