سلام آباد (نیا محاز ) پیکا قانون کے تحت 44 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کر دیئے گئے۔ پی ٹی اے نے انکشاف کیا کہ سب سے زیادہ مواد فیس بک، اس کے بعد یوٹیوب اور پھر ایکس (ٹوئٹر) سے ہٹایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق “دی نیوز” کو معلوم ہوا ہے کہ حکام کی جانب سے جنوری 2023 سے اب تک فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سے 44 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پوسٹس کو ہٹا یا یا بلاک کردیا گیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کل 44418 غیر قانونی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پوسٹس کو بلاک یا مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔
“دی نیوز” کے ساتھ شیئر کیے گئے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوری 2023 سے اب تک پیکا قانون کے تحت سب سے زیادہ مواد (پوسٹ یا اکاؤنٹ) فیس بک سے ہٹا یا گیا ہے جس کے بعد بالترتیب یوٹیوب اور ٹویٹر آتے ہیں۔ پی ٹی اے کی جانب سے مذکورہ پلیٹ فارم سے کل 20829 غیر قانونی فیس بک پوسٹس اور اکاؤنٹس کو ہٹا یا یا بلاک کیا گیا ہے۔پی ٹی اے کی جانب سے مذکورہ مدت کے دوران یوٹیوب سے کل 12776 پوسٹس، ویڈیوز یا یوٹیوب اکاؤنٹس کو بلاک یا ہٹا دیا گیا ہے۔ جبکہ ٹویٹر سے جنوری 2023 کے دوران اس تاریخ تک کل 10813 ٹویٹر پوسٹس یا اکاؤنٹس کو بلاک یا مکمل طور پر پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔ 2016 میں قومی اسمبلی نے الیکٹرانک جرائم کے سلسلے میں مختلف قسم کے الیکٹرانک جرائم، تفتیش کے طریقہ کار، استغاثہ اور فیصلہ کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرنے کیلئے پیکا قانون نافذ کیا۔
“دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے پی ٹی اے ذرائع نے وضاحت کی کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا 2016) کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار رکھتا ہے اگر وہ اسے اسلام کی شان، پاکستان یا اس کے کسی حصے کی سالمیت، سلامتی اور دفاع، امن عامہ، شائستگی یا اخلاقیات یا کسی عدالت یا کمیشن کی توہین کے سلسلے میں ضروری سمجھے۔