0

ایلون مسک کو تنخواہ کے بغیر 7 سال، مگر ٹیسلا کی قدر میں 2000 فیصد اضافہ

نیا محاذ
کیلیفورنیا: دنیا کے امیر ترین شخص کہلانے والے ایلون مسک، جن کے منصوبے خلا سے لے کر زمین تک پھیلے ہوئے ہیں، حیران کن طور پر گزشتہ سال اپنی کمپنی ٹیسلا سے ایک روپیہ بھی بطور تنخواہ وصول نہیں کر سکے۔
یہ بات شاید حیرت انگیز لگے، مگر امریکی جریدے “وال اسٹریٹ جرنل” کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کو 2024 میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔ اور یہ کوئی نئی بات نہیں، بلکہ پچھلے سات برسوں سے یہی صورتحال برقرار ہے۔
معاملے کی جڑ ایک قانونی مقدمہ ہے جو 2018 میں اس وقت دائر کیا گیا تھا جب ٹیسلا کی جانب سے ایلون مسک کے لیے 56 ارب ڈالر کے معاوضہ پیکج کی منظوری دی گئی تھی۔ ایک شیئر ہولڈر، رچرڈ ٹورنیٹا، نے ڈیلاوئیر کی عدالت میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ یہ پیکج دراصل ایلون مسک کی خود ساختہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، جو کمپنی کے مفادات کے خلاف ہے۔
عدالت نے دو بار اس پیکج کو مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں ٹیسلا نے ایلون مسک کو کسی بھی قسم کی تنخواہ یا مالی مراعات فراہم نہیں کیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک نے خود بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں سات سالوں میں کوئی تنخواہ نہیں ملی، باوجود اس کے کہ ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو میں 2000 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2024 میں ایس اینڈ پی 500 میں شامل تمام کمپنیوں کے سربراہان میں ایلون مسک وہ واحد سی ای او تھے جنہیں باضابطہ طور پر کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔
یہ صورتحال سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کے لیے بھی غور طلب ہے کہ ایک ارب پتی شخص تنخواہ کے بغیر کمپنی چلا رہا ہے، مگر اس کی کمپنی کی قدر آسمان کو چھو رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں