اسلام آباد (ویب ڈیسک) – نیا محاذ
بھارت نے آبی جارحیت جاری رکھتے ہوئے متنازعہ علاقے لداخ میں دریائے سندھ کے بہاؤ کو روکنے کے لیے چار نئے ہائیڈرو پاور منصوبوں کا ماسٹر پلان شروع کر دیا ہے۔ معروف آبی ماہر انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اس خطرناک اقدام پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھ کر عالمی توجہ مبذول کروائی ہے۔
خط کے مطابق بھارت لداخ میں اچنتھنگ، سانجک، پارفیلا، باتالک اور خلستی کے علاقوں میں 10 میگا واٹ صلاحیت کے ہائیڈرو پاور منصوبے تعمیر کر رہا ہے، جو سندھ طاس معاہدے کی روح اور قانون دونوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان منصوبوں کے ذریعے بھارت نہ صرف معاہدے کے تحت اجازت دی گئی ذخیرہ کرنے کی حد سے تجاوز کر رہا ہے، بلکہ پاکستان کے لیے پانی کی دستیابی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ارشد عباسی کے مطابق ان منصوبوں کا اصل مقصد سیاحچن گلیشیئر پر تعینات بھارتی فوجیوں کو توانائی فراہم کرنا ہے، جب کہ لداخ کے عام شہری شدید سردی میں سہولیات سے محروم ہیں۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بھارت پہلے ہی لداخ میں نمو بازگو (45 میگا واٹ) اور چٹک (44 میگا واٹ) منصوبے بنا چکا ہے، جو واضح طور پر فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
ارشد عباسی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی اصل حالت میں بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، کیونکہ بھارت کے یہ اقدامات پاکستان کے آبی وسائل کے لیے موت کے مترادف ہیں۔
چین کی ممکنہ جوابی کارروائی
دریں اثنا، عالمی جریدے “دی ڈپلومیٹ” نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا تو چین براہما پترا دریا کا پانی روکنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ یہ دریا بھارت کو 30 فیصد پانی فراہم کرتا ہے اور اس کی پن بجلی پیداوار کا 44 فیصد اسی دریا سے وابستہ ہے۔
یاد رہے کہ ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں صرف دو طرفہ اتفاق رائے سے ترمیم یا خاتمہ ممکن ہے۔
رپورٹ: نیا محاذ
