واشنگٹن: (نیا محاذ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، تاہم غزہ میں جاری جنگ اور دو ریاستی حل کی عدم موجودگی اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
امریکی خارجہ امور کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں مارکو روبیو نے عندیہ دیا کہ 2025 کے اختتام سے قبل مزید عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے اختتام تک بھی کچھ ممالک ابراہیم معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں۔
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اگرچہ سعودی عرب اور اسرائیل دونوں اب بھی معاہدے کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن غزہ تنازعہ اور فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش رفت نہ ہونے کے باعث صورتحال پیچیدہ ہے۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، جنہیں ابراہیم معاہدے کا نام دیا گیا تھا۔
مارکو روبیو کے مطابق 2023 میں امریکہ کی ثالثی میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوا تھا، لیکن 7 اکتوبر 2023 کے واقعے اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں نے یہ عمل معطل کر دیا۔
سعودی عرب نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا جب تک غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی ریاست کے قیام کی سنجیدہ کوششیں شروع نہیں ہوتیں۔
