لندن: (نیا محاذ) برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت دریائے چناب سے پاکستان کے لیے مختص پانی کی مقدار کو محدود کرنے کے منصوبے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ یہ اقدام 22 اپریل کے حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر سامنے آیا ہے، جس کے تحت دریائے سندھ کی شاخوں—چناب، جہلم اور سندھ—پر منصوبوں کی رفتار بڑھائی جا رہی ہے۔
رائٹرز نے چھ مختلف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مودی حکومت نے حکام کو دریاؤں پر تیزی سے کام شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان منصوبوں کا مقصد پاکستان کے لیے دستیاب پانی کو محدود کرنا ہے، حالانکہ یہ تینوں دریا بنیادی طور پر پاکستان کے استعمال کے لیے مختص ہیں، جیسا کہ سندھ طاس معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سب سے اہم منصوبہ رنبیر نہر کی توسیع کا ہے، جسے دوگنا کر کے 120 کلومیٹر طویل بنایا جائے گا۔ یہ نہر 19ویں صدی میں بنائی گئی تھی اور بھارت سے ہوتے ہوئے پاکستان کے زرخیز زرعی علاقے پنجاب تک پہنچتی ہے۔ اگر یہ منصوبہ مکمل ہو جاتا ہے تو بھارت کو 150 کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی موڑنے کی سہولت حاصل ہو جائے گی، جو اس وقت صرف 40 کیوبک میٹر ہے۔
رائٹرز کے مطابق یہ مشاورتی عمل پچھلے ماہ شروع ہوا تھا اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری ہے۔ تاہم بھارت کی وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل، وزیر اعظم کا دفتر اور ہائیڈرو پاور کمپنیوں نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق اگر بھارت نے اس منصوبے پر عملدرآمد کیا تو یہ سندھ طاس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہو گی اور خطے میں پانی کے بحران کو مزید سنگین بنا دے گی۔
