نئی دہلی (نیا محاذ):
رافیل جنگی طیاروں کے معاہدے سے جڑا تنازع ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جب کانگریس کے رہنماؤں نے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے سی ای او ایرک ٹراپئر کے حالیہ انٹرویو کو مسترد کرتے ہوئے مودی سرکار پر کرپشن چھپانے کا الزام لگا دیا۔
کانگریس کے سینئر رہنما رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کہا کہ جھوٹے انٹرویوز اور تحریری بیانات سچائی کو چھپا نہیں سکتے۔ انہوں نے زور دیا کہ قوم کو گمراہ کن بیانات نہیں بلکہ شفاف اور منصفانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔
سرجیوالا نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق کسی کیس میں شریک ملزم کے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، اور نہ ہی کوئی ملزم خود اپنے مقدمے میں منصف بن سکتا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت اور ڈسالٹ کمپنی کے درمیان مبینہ ساز باز کو ایک “طے شدہ میچ” قرار دیا، اور کہا کہ میڈیا اسٹنٹس کرپشن پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔
کانگریس کے ایک اور رہنما سنجے نروپم نے بھی رافیل ڈیل کو بڑا اسکینڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آج تک رافیل طیاروں کی اصل قیمت عوام سے چھپا رکھی ہے، اور اس ڈیل میں وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی انیل امبانی کو غیر معمولی فائدہ پہنچایا گیا۔
سنجے نروپم نے دعویٰ کیا کہ بھارتی حکومت نے فرانسیسی کمپنی پر انیل امبانی کو معاہدے میں شامل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، اور اس حوالے سے ڈسالٹ ایوی ایشن کی اندرونی دستاویزات میں بھی ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کمپنی کے ایک جونیئر افسر نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر انیل امبانی کو شامل نہ کیا گیا تو معاہدہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔
یہ تنازع ایک بار پھر اپوزیشن کی جانب سے زور پکڑ رہا ہے، اور کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اس حساس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ سچ عوام کے سامنے آسکے۔
