0

سپریم کورٹ کا واضح مؤقف: ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کی کوئی گنجائش نہیں، پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں

اسلام آباد: (نیا محاذ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی تحریک انصاف عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے واضح کیا کہ گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اس مرحلے پر جسمانی ریمانڈ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس دوران انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر پنجاب حکومت چاہے تو متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ عمران خان کے وکلاء کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی نئی درخواست کی مخالفت کریں۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اپیل میں ان ٹیسٹوں کی کوئی باقاعدہ استدعا موجود نہیں، بلکہ صرف جسمانی ریمانڈ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جسٹس صلاح الدین پنہو نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قتل اور زنا جیسے سنگین مقدمات میں بھی اس نوعیت کے ٹیسٹ نہیں ہوتے، امید ہے کہ حکومت عام آدمی کے مقدمات میں بھی ایسی ہی تیز رفتاری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی۔
عدالت کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کر دی گئیں، جس سے ایک اہم قانونی نکتہ واضح ہوا کہ تاخیر سے دائر ریمانڈ کی درخواستوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں