لندن (نیا محاذ) – سائنسدانوں نے ہماری زمین سے بہت دور ایک سیارے پر زندگی کے ممکنہ آثار دریافت کیے ہیں، جو کائناتی تحقیق میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی ماہرین فلکیات کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے زمین کے علاوہ کسی اور دنیا پر زندگی کے موجود ہونے کا اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ حاصل کیا ہے۔ یہ حیرت انگیز دریافت ایک سیارے K2-18b پر کی گئی ہے، جو ہماری زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔
ماہرین نے یہ دریافت جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے کی، جس نے K2-18b کے ماحول میں دو اہم گیسوں – ڈائمتھائل سلفائیڈ (DMS) اور ڈائمتھائل ڈسلفائیڈ (DMDS) کا پتا لگایا۔ یہ گیسیں زمین پر عمومی طور پر سمندری مخلوقات جیسے فائٹوپلانکٹن کے ذریعے پیدا ہوتی ہیں، جو مائکروبیل حیات کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ دریافت براہ راست جانداروں کی موجودگی کی تصدیق نہیں کرتی، لیکن یہ حیاتیاتی عمل کی جانب ایک اہم اشارہ ہے، جس پر مزید تحقیق جاری ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے معروف فلکیاتی طبیعیات دان نکو مدھوسودھن، جو اس تحقیق کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا:
“یہ دریافت نظامِ شمسی سے باہر زندگی کی تلاش کے سفر میں ایک تاریخی لمحہ ہو سکتی ہے۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ سائنسی ٹیکنالوجی سے دور دراز سیاروں پر حیاتیاتی علامات کی شناخت ممکن ہو چکی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت ہمیں کائنات میں تنہا ہونے یا نہ ہونے کے سوال کے مزید قریب لا رہی ہے، اور ہم اب فلکیات کے ایک مشاہداتی دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں تصوراتی کہانیاں، سائنسی حقائق میں تبدیل ہو رہی ہیں۔
