0

چین کا “ہوا جیانگ” برج: دنیا کا نیا بلند ترین پل، انجینئرنگ کا ناقابلِ یقین کارنامہ

بیجنگ (نیا محاذ) – چین ایک بار پھر انجینئرنگ کے میدان میں دنیا کو حیران کرنے جا رہا ہے۔ جنوبی مغربی چین کے صوبے گوئیژو (Guizhou) میں واقع “ہوا جیانگ گرینڈ کینن برج” تعمیراتی دنیا کا نیا شاہکار بننے جا رہا ہے۔ یہ پل سطح زمین سے 625 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، اور جون 2025 میں عوام کے لیے کھولے جانے کے بعد دنیا کا بلند ترین پل قرار پائے گا۔
فی الحال فرانس کا “Millau Viaduct” پل دنیا کا سب سے بلند پل تصور کیا جاتا ہے، لیکن چینی پل اس سے بھی 947 فٹ زیادہ اونچا ہے۔
یہ پل نہ صرف بلندی کے اعتبار سے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے بلکہ اپنی افادیت میں بھی ایک انقلابی منصوبہ ہے۔ گوئیژو ایک پہاڑی علاقہ ہے، جہاں ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچنے میں گھنٹوں لگتے ہیں۔ “ہوا جیانگ برج” کی بدولت وہی سفر جو دو گھنٹے میں طے ہوتا ہے، اب صرف ایک منٹ میں مکمل ہو سکے گا۔
شینزن شہر سے مغرب میں 800 میل کے فاصلے پر واقع یہ پل 9,482 فٹ طویل ہے۔ اس کی تعمیر جنوری 2022 میں شروع کی گئی اور منصوبہ جون 2025 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ پل کی تعمیر میں 20 ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا ہے، جو تین ایفل ٹاورز کے برابر سمجھا جاتا ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ دنیا کے 100 بلند ترین پلوں میں سے تقریباً 50 چین کے اسی صوبے گوئیژو میں واقع ہیں۔ چین کے ایک اور صوبے یوننان میں بھی 610 میٹر بلند ایک پل زیر تعمیر ہے، جو 2027 تک مکمل ہوگا۔
واضح رہے کہ دنیا کا سب سے طویل پل بھی چین میں ہی موجود ہے – “Danyang-Kunshan Grand Bridge” جس کی لمبائی 164 کلومیٹر سے زائد ہے اور یہ بیجنگ و شنگھائی کے درمیان تیز رفتار ٹرینوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں