0

خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبے کا تعمیراتی کام شروع

خیبر (نیا محاذ)عالمی بینک کے تعاون سے 460 ملین ڈالرز کی لاگت سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبے پر عمل در آمد شروع ہوگیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق منصوبے میں پشاور سے طورخم سرحد تک 4 رویہ ایکسپریس وے اور صنعتی زون کا قیام شامل ہے۔ پورے خطے کو مواصلاتی راہداری کے ذریعے منسلک کرنے والے خیبر پاس اکنامک کوریڈور وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔
خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبہ 2024 میں ڈیزائن کیا گیا اور اس کے تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔منصوبہ کے لئے عالمی مالیاتی ادارے نے 460 ملین امریکی ڈالرز قرضہ منظور کیا۔منصوبہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ مواصلاتی نظام یعنی روڈز کی تعمیر ہے جبکہ دوسرے حصے میں صنعتی زون اور اس کے ذیلی ترقیاتی پراجیکٹس شامل ہیں۔ روڈز کے تعمیر کے لئے 385 ملین ڈالرز جبکہ صنعتی زون کے قیام کے لئے 75 ملین ڈالرز فنڈز مختص کیا گیا ہے۔
ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد راو نے نجی ٹی وی جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پشاور سے طورخم سرحد تک 47 کلومیٹر لمبی چار رویہ ایکسپریس وے تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ 55 کلومیٹر لمبی پشاور سدرن بائی پاس کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ایکسپریس وے کو پشاور سدرن بائی پاس اور جی ٹی روڈ سے منسلک کیا جائے گا۔
خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبے کا دوسرا حصہ صنعتی زون کا قیام ہے۔ جس کے لئے جمرود شاکس اور باڑہ میں اراضی مختص کی گئی ہے اور صنعتی زون کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے لئے 75 ملین ڈالرز فنڈز مختص کیا گیا ہے۔
ذیلی پراجیکٹس میں ایکسپریس وے کے متصل دیہات کو ترقیاتی سکیموں کی فراہمی، انٹرنیشنل بس ٹرمینل
اور وائر ہاو¿سز کا قیام، ٹریفک منیجمنٹ سسٹم سمیت دیگر ذیلی پراجیکٹس شامل ہیں۔
اس عظیم منصوبے کے حوالے سے چیف کلیکٹر کسٹم خیبر پختونخوا خواجہ خرم نعیم نے نجی ٹی وی جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے قیام سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ اور ایک لاکھ سے زائد شہریوں کو روز گار کے مواقع ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں ایک بارڈر مارکیٹ یا بارڈر بازار کا قیام بھی شامل ہے جبکہ طورخم سے کابل تک ہائی وے کی تعمیر افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔
چیف کلیکٹر کسٹم نے مزید کہا کہ خیبر پاس اکنامک کوریڈور نہ صرف علاقائی ممالک کو جانے کے لئے ایک پر آسائش راہداری ہوگی بلکہ اس کے ذریعے باہمی تجارت کے لئے نئے مواقع میسر آسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ طورخم سرحدی گزرگاہ کے راستے دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدوں کے تحت تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں اور خیبر پاس اکنامک کوریڈور جیسے منصوبے بین الاقوامی تجارت کے فروغ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بین الاقوامی تجارت میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں